جوڈیشل کمیشن کے معاملے پر حکومت اور پی ٹی آئی دونوں کی جانب سے سیاست ہو رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے مفاد میں ہے کہ کوئی نہ کوئی تنازعہ جاری رہے۔ اور ن لیگ چاہتی ہے کہ ایک دم سے معاملہ ختم ہوجائے اس لئے جو جوڈیشل کمیشن Afford نہیں کرسکتے۔
پاکستان اس وقت انتہائی تقسیم زدہ معاشرہ ہے، لیکن اس پوری تقسیم میں دونوں فریق عمران خان اور شہباز شریف درد کی دوا سپریم کورٹ سے ہی ڈھونڈتے ہیں اتنی بھی مایوسی نہیں ہونی چاہیے کچھ چیزوں پر اتفاق تو ہے۔
خواجہ آصف دباؤ میں نظر آ رہے ہیں ورنہ یہ ممکن نہیں ہے کہ دونوں بھائیوں میں آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر مشاورت نہ ہوئی ہو۔ نواز شریف آرمی چیف لگاتے وقت غلطی نہیں کرتے،بلکہ وہ توقعات غلط لگالیتے ہیں کہ وہ ان کے تابع ہوگا۔
عمران خان سیاست دان ہیں، انہوں نے امریکی سازش والا بیانیہ تیار کیا، اس کے ساتھ خوب کھیلے جیسا کہ انہوں نے آڈیو لیک میں کہا تھا، اسے اپنی مقبولیت بڑھانے کے لئے خوب استعمال کیا اور پھر جب ضرورت نہیں رہی تو اسے ختم کر دیا۔