وفاقی کابینہ نے ریپ مجرم کو نامردبنانے سے متعلق اس کی رضامندی حاصل کرنے کی شرط مجوزہ قانون سے ختم کردی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کااجلاس ہوا جس میں دیگر امور سمیت ریپ مجرمان کی سزا اور مجرم کو نامرد بنانے سے متعلق قانون پر بھی غور کیا گیا۔ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ ریپ مجرم کی آختہ کاری (castration) کے لیے اس کی رضامندی حاصل نہیں کی جائے گی،اس سے قبل ریپ کیسز سے متعلق مجوزہ قانون کے سیکشن 376 میں اس کیلئے ریپ مجرم کی رضامندی کی شرط شامل تھی۔
ذرائع کے مطابق نئے قانون کے تحت ریپ کیسز میں مجرمان کو عمرقید کے ساتھ ساتھ نامرد بنانےکی سزا بھی ہوسکے گی اور نوٹیفائیڈ بورڈ کے ذریعے ریپ کے مجرم کو کیمیکل یا ادویات کے ذریعے نامرد بنایاجائےگا۔
اطلاعات کے مطابق مجوزہ قانون کے تحت تحقیقات میں کوتاہی برتنے اور ریپ کیسز میں غلط معلومات فراہم کرنے والے پولیس اور سرکاری ملازم کو بھی 3 سال کی سزا اور جرمانہ ہوگا۔
دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی نے انسدادِ ریپ آرڈیننس 2020 کی منظوری بھی دے دی ہے۔
ایوانِ صدر کے اعلامیے کے مطابق آرڈیننس سے عورتوں اور بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کے معاملات جلد نمٹانے میں مدد ملے گی اور آرڈیننس کے تحت جنسی زیادتی کے ملزمان کے تیز ٹرائل کے لیے ملک بھر میں اسپیشل عدالتیں قائم کی جائیں گی۔