آصف زرداری مرکزی کردار میں واپس آ چکے ہیں۔ وہ ن لیگ یا تحریک انصاف کے ساتھ ملتے ہیں تو حکومت بن سکتی ہے، اگر کسی کے ساتھ نہیں ملتے تو کوئی حکومت نہیں بنا سکتا۔ پنجاب اس کو ووٹ دیتا ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ٹکراتا ہے، اسی لیے عمران خان یہاں مقبول ہیں۔ مریم نواز نے پچھلے 10 سال کی جدوجہد سے اپنے آپ کو سیاست دان منوایا ہے، اگر انہوں نے اس فیصلہ کن موڑ پر پنجاب کو سنبھال لیا تو ن لیگ کی سیاست بچ جائے گی ورنہ یہ ن لیگ کا آخری الیکشن ثابت ہو گا۔ یہ کہنا ہے سجاد انور کا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں ماروی سرمد نے کہا جتنے شفاف 2018 کے الیکشن تھے، اتنے ہی شفاف 2024 کے ہیں۔ موجودہ الیکشن میں لگ بھگ تمام پارٹیوں کے خلاف دھاندلی ہوئی ہے۔ اس مرتبہ بچھانے والوں نے بساط اس طرح بچھائی ہے کہ ایسی پارلیمنٹ بنے جس میں کسی پارٹی کے پاس اکثریت نہ ہو۔ مسلم لیگ ن کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ انہوں نے ایک خاتون سیاست دان مریم نواز کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سلمان عابد کے مطابق پنجاب میں ووٹ اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ کے خلاف پڑا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کا 9 مئی والا بیانیہ عوام نے قبول نہیں کیا۔ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کو حکومت بنانے میں دشواری کا سامنا ہے۔ اگر حکومت بن بھی گئی تو یہ بڑی مفلوج قسم کی ہو گی، اس کے ہاتھ اور پاؤں بندھے ہوں گے۔ حمزہ شہباز زیادہ خوش نہیں ہیں۔ مرکز میں ایک کمزور مخلوط حکومت کی موجودگی میں پنجاب کی حکومت مضبوط نہیں ہو سکتی۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔