جعلی بینک اکاوَنٹس،احتساب عدالت اسلام آبادمیں بحریہ آئیکون ٹاورریفرنس دائرکر دیا گیا،ریفرنس میں ملک ریاض ،زین ملک،لیاقت قائم خانی،یوسف بلوچ ،ڈاکٹرڈنشااور دیگر ملزمان نامزد کئے گئے ہیں،ریفرنس چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد احتساب عدالت نمبر ایک میں دائر کیاگیا
نیب کے مطابق ملزمان پر قومی خزانے کو100 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے،بحریہ آئیکون ٹاور کےلیےباغ ابن قاسم کی اراضی ملی بھگت سے غیر قانونی الاٹ کی گئی.
نیب نے اس کیس میں ڈاکٹر ڈنشاہ کو گرفتارکیا ہوا ہے جو سابق صدر آصف زرداری اور ملک ریاض کے مشترکہ پارٹنر ہیں,ڈاکٹر ڈنشاہ آصف زرداری کے فرنٹ مین بھی ہیں,ڈاکٹر ڈنشاہ کو بحریہ آئیکون ٹاور کیس میں کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔
قومی احتساب بیورو کراچی میں بحریہ آئیکون ٹاؤر کیلئے زمین الاٹ کرنے کی تحقیقات کر رہا ہے ۔ سپریم کورٹ کی طرف سے جعلی اکاؤنٹس کی چھان بین کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ آئیکون ٹوئن ٹاؤرز کے لیے باغ ابن قاسم کلفٹن کراچی میں 7900 مربع گز زمین حکومت سندھ اور گیلیکسی کنسٹرکشن پرائیویٹ لمیٹڈ کی مدد سے دی گئی۔اس کے عوض بحریہ آئیکون ٹوئن ٹاؤرز میں 50 فیصد شیئرز اور جے وی اوپل 225 اسکیم کی طرف سے ایک عشاریہ دو ارب روپے لیے گئے ۔ جے وی اوپل 225 پراجیکٹ بحریہ اور زرداری گروپوں کامشترکہ منصوبہ تھا۔
زرداری گروپ آف کمپنیز کی زمین پر بحریہ ٹائون نے تعمیرات کرنا تھیں اور اس سلسلے میں زرداری گروپ آف کمپنیز نے سوا ارب روپے بحریہ ٹائون کو دیے تھے ۔ فریال تالپور نے بطور ڈائریکٹر رقم کی منتقلی کی اور اس کے لیے جعلی بینک اکائونٹس استعمال کا بھی الزام ہے ۔
نیب نے آصف زرداری کی بہن فریال تالپور کو بھی اوپل 225کیس میں طلب کیا تھااور اُن سے پوچھا تھا کہ آپ نے بحریہ ٹاؤن کو زمین منتقل کی؟ کیا زرداری گروپ آف کمپنیز کی ڈائریکٹر آپ تھیں؟ان سوالوں کے جواب میں فریال تالپور نے جواب دیا کہ کبھی کرپشن نہیں کی دامن صاف ہے ۔
واضح رہے کہ کراچی میں واقع بحریہ آئیکون ٹاور جنوبی ایشیا کی سب سے بلند عمارت قرار دی گئی،بحریہ ٹاون کی جانب سے کراچی کے ساحلی علاقے پر تعمیر کی جانے والے 88 منزلہ عمارت پاکستان کی بھی سب سے بلند عمارت ہے.