Get Alerts

کرونا وائرس کے بعد بچوں کی صحت کے لیے خطرناک ایک نئی اور پراسرار بیماری کی دریافت، امریکی ماہرین نے انتباہ جاری کر دیا

کرونا وائرس کے بعد بچوں کی صحت کے لیے خطرناک ایک نئی اور پراسرار بیماری کی دریافت، امریکی ماہرین نے انتباہ جاری کر دیا
برطانیہ و اٹلی کے ماہرین صحت کے بعد اب امریکی ماہرین نے بھی سنگین مگر کم تعداد میں بچوں میں سامنے آنے والی نئی بیماری سے متعلق انتباہ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو ہدایات کی ہیں کہ وہ مذکورہ بیماری کی علامات کے نظر آتے ہی ماہرین صحت سے رجوع کریں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے بچوں میں پائی جانے والی نئی بیماری کو ملٹی سسٹم انفلیمیٹری سینڈروم ان چلڈرین کا نام دیا ہے۔ مذکورہ بیماری کا سب سے پہلے گذشتہ ماہ اپریل میں یورپی ممالک اٹلی و برطانیہ کے ماہرین صحت نے انکشاف کیا تھا اور انہوں نے بتایا تھا کہ ان کے ہاں کرونا وائرس کی وبا کے دنوں میں جاں بحق ہونے والے متعدد بچے ایسی پراسرار بیماری میں چل بسے ہیں جو بیماری انہوں نے پہلے نہیں دیکھی۔

دونوں ممالک کے طبی ماہرین نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ جاں بحق ہونے والے بچے ممکنہ طور پر کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی کسی سینڈروم اور کاواساکی نامی بیماری سے ملتی جلتی بیماری میں مبتلا ہوگئے تھے۔ تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ ایسے چند بچوں کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے جو منفی آئے۔

ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس بیماری میں خون کی شریانوں میں ورم پھیلتا ہے اور دل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس نئے سینڈروم میں بھی کاواساکی کی طرح ورم نظر آتا ہے مگر وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کاواساکی امراض سے مختلف ہے اور اس کی علامات مسلسل بخار، آنکھوں میں سرخی، ورم، ریش اور ایک یا زیادہ اعضا کے افعال میں کمی شامل ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ مذکورہ بیماری میں ابتدائی طور پر بچے اپریل کے وسط میں اٹلی میں متاثر ہونا شروع ہوئے، جس کے بعد اسی بیماری کو انگلینڈ کے بچوں میں بھی پایا گیا اور اب یہی بیماری امریکہ میں بھی بچوں میں پائی جا رہی ہے۔

اب امریکی ماہرین نے بھی لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اپنے بچوں میں سینڈروم یا کاواساکی بیماری جیسی علامات دیکھیں تو وہ فوری طور پر اپنے معالجین سے رجوع کریں۔

اے ایف پی کے مطابق سی ڈی سی کے ماہرین نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بیماری 21 سال کی عمر تک کے نوجوانوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے، تاہم زیادہ تر یہ بیماری کم عمر بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

امریکی ماہرین کے مطابق اب تک اگرچہ اس بیماری کی رفتار کم ہی ہے، تاہم اس کی پراسراریت خطرناک ہے اور اس ضمن میں سخت احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسی علامات سامنے آنے کے بعد بچے کو ہسپتال لے آئیں یا ماہرین صحت سے رجوع کریں۔