سانحہ اے پی ایس: ایک نظم شہدا کی ماؤں کے نام

سانحہ اے پی ایس: ایک نظم شہدا کی ماؤں کے نام
ماں اب بھی راہ تکتی ہے

جاں فروش، جگنو سے بیٹے کا

ضبط ہے کہ نہ پوچھو!

جان بلب، شیر خوار کا لاشہ

خود ماں نے پھر سے سنوارا تھا

علی الصبح جو مسکراتا تھا

ماں کی آنکھ کا تارا

جسے لکھنا تھا، پڑھنا تھا

بہت ہی آگے بڑھنا تھا

ظلمت شب سے گھبرا کر

کئی دوست احباب گنوا کر

چند مرحوم سوالات

 سینے میں دفن کیے

معصومیت سے گھر لوٹا تھا

بڑا چپ چاپ سا، دم سادھ کر لیٹا تھا

الجھے تھے خدوخال، جن کو

خود ماں نے، بڑے نازوں سے سنوارا تھا

وہ شیر خوار کہ جس نے

دشمن کو رن میں للکارا تھا

غم سے نڈھال , شیر دل کی اداس ماں

صبر سے بڑھ کر اور کیا کرتی؟

مگر ماں ہے ناں!

اب بھی راہ تکتی ہے

اب بھی راہ تکتی ہے

لکھاری نے جامعہ گجرات سے میڈیا سٹڈیز میں تعلیم حاصل کی ہے اور شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔