Get Alerts

لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دے کر اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے، سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے یک جنبش قلم انتخابی عمل کو ڈی ریل کردیا۔ ہائیکورٹ نے اس بات کا بھی ادراک نہیں کیا کہ جن افسران کو تعینات کیا گیا ہے وہ پورے پاکستان میں فرائض انجام دیں گے۔ ہائیکورٹ نے غیرقانونی حکم کو منظور کرتے ہوئے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دے کر اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے، سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہورہائیکورٹ کے ریٹرننگ افسران (آر او) سے متعلق فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے عام انتخابات کیس کا 6 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کر دیا۔

تحریری حکم نامہ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں درخواست گزار بیرسٹر عمیر نیازی سے آرٹیکل 204، توہین عدالت آرڈیننس کے تحت وضاحت طلب کی جب کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو اسی روز انتخابی شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا۔ ہائیکورٹ میں دائر درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دے دیا گیا۔ آر اوز سے متعلق لاہور ہائی کورٹ مزید کارروائی نہیں کر سکتی۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے یک جنبش قلم انتخابی عمل کو ڈی ریل کردیا۔ ہائیکورٹ نے اس بات کا بھی ادراک نہیں کیا کہ جن افسران کو تعینات کیا گیا ہے وہ پورے پاکستان میں فرائض انجام دیں گے۔ ہائیکورٹ نے غیرقانونی حکم کو منظور کرتے ہوئے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا۔

تحریری حکم نامے میں سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار بیرسٹر عمیر نیازی کو آرٹیکل 204 اور توہین عدالت آرڈیننس کے تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی۔

سپریم کورٹ نے عمیر نیازی سے وضاحت طلب کی ہے کہ کیوں نہ اُن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

الیکشن کمیشن کی درخواست پر سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت، اٹارنی جنرل، صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹسز جاری کردیے اور تمام فریقین کو موسم سرما کی تعطیلات کے بعد طلب کر لیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا ڈپٹی کمشنرز کے بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران( ڈی آر اوز)، ریٹرننگ افسران ( آر اوز) اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران ( اے آر اوز) کی تعیناتی کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد روکتے ہوئے فوری انتخابی شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دے کر اپنی حدود  سے تجاوز کیا ہے۔ کسی کو جمہوریت ڈی ریل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ لاہور ہائیکورٹ مزید کوئی کارروائی نہ کرے۔ ہائیکورٹ نے یہ بھی نا دیکھا افسران نے ملک بھرمیں خدمات سرانجام دینی ہے۔

عدالتی فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے ملک میں عام انتخابات کا شیڈول بھی جاری کردیا ہے۔