نیا دور نیوز ڈیسک:۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیئرمین پی ٹی آئی کے درمیان ملاقات میں خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی معاملات کے تناظر میں ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی نے سیاسی معاملات پر گفتگو کی کوشش کی جس پر انہیں سیاست دانوں سے بات کرنے کا مشورہ دیا گیا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹرگوہر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔سیکیورٹی ذرائع کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور وزیراعلی علی امین گنڈاپور سے بات چیت خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی امور پر ہوئی, بات چیت کو سیاسی رنگ دینا افسوس ناک ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ملاقات انسداد دہشت گردی معاملات کے تناظر میں ہوئی، بیرسٹر گوہر نے سیاسی معاملات پر بات کرنے کی کوشش کی جس پر بیرسٹر گوہر کو جواباً بتا دیا گیا کے سیاسی معاملات پر بات چیت سیاست دانوں سے کریں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ بات چیت کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، کوشش کی گئی کے سیکیورٹی امور پر بات چیت کو سیاسی رنگ دیا جائے۔اس سے قبل، اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے آرمی چیف سے ملاقات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری اور علی امین گنڈاپور کی آرمی چیف سے پشاور میں ملاقات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام مطالبات رکھے ہیں، دوسری جانب سے مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔دریں اثنا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہےکہ میری اور بیرسٹر گوہر کی سیکیورٹی صورتحال پر دیگر جماعتوں کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات ہوئی۔
علی امین گنڈاپور ن کا کہنا ہے کہ میرا ایمان بہت مضبوط ہے، اگر میرے ذہن میں کوئی شبہ ہوتا تو مذاکراتی کمیٹی کا حصہ نہ بنتا،جو کچھ ہوگا مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے سب کے سامنے ہوگا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تیسرے دور میں اپنا 7 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا۔پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں 2 کمشین آف انکوائری بنانے کا مطالبہ کیا ہے، چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی زیر سربراہی یا 3 سنیئرججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے جس کے لیے ججز کا انتخاب حکومت اور پی ٹی آئی ملکر کریں گی۔
حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمیشن کا اعلان 7 دن میں کیا جائے اور کمشین کی کارروائی کو اوپن رکھا جائے۔