بااثر شخصیت نے میرے قتل کی منصوبہ بندی کی،جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انکشافات

بااثر شخصیت نے میرے قتل کی منصوبہ بندی کی،جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انکشافات

  •  ملک میں سب کا احتساب ہو رہا ہے‘ ہم نے کسی پارٹی اور کسی محکمے کو رعایت نہیں دی

  • ہر طرف سے دباؤ آتا ہے لیکن الحمد للہ میں سب کچھ برداشت کر جاتا ہوں

  • بااثر شخصیت نے میرے قتل کی منصوبہ بندی کی

  • میری غیر موجودگی میں کسی نے گھر کی پچھلی کھڑکی کا جنگلہ اتارا‘ اندر داخل ہوا‘ تلاشی لی اور فائلیں چوری کر کےغائب ہو گیا

  • سیکیورٹی کی وجہ سے کبھی اپنی بہن کے گھر رہتا ہوں‘ کبھی بیٹی کے گھر چلا جاتا ہوں

  • موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ عمران خان کا ہیلی کاپٹر کیس بند ہو جائے‘ بابراعوان کا ریفرنس‘ علیم خان اور پرویز خٹک کے خلاف انکوائری رک جائے

  • شاید فریال تالپور کو خاتون ہونے کی وجہ سے رعایت مل جائے لیکن آصف علی زرداری نہیں بچ سکیں گے

  • تین سابق چیف منسٹرز (ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ‘ نواب اسلم رئیسانی اور نواب ثناء اللہ زہری) انکوائریاں اور ریفرنس بھگت رہے ہیں

  • میاں برادران کسی نہ کسی شکل میں 30 سال پنجاب میں حکمران بھی رہے لہٰذا زیادہ تر میگا کیسز پنجاب میں ہوئے

  • اپریل 2018ء میں جنرل جاوید اشرف کے خلاف رائل پام گالف کلب کا ریفرنس بنایا‘ کیا یہ سویلین ہیں‘ یہ آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی ہیں

  • ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں بھی ریٹائرڈ فوجی افسروں کے نام آئے‘ ہم نے ان کے خلاف بھی انکوائری شروع کرا دی‘ یہ بھی حوالات میں جائیںگے

  • ڈی ایچ اے سٹی میں میرے اپنے 43 لاکھ روپے پھنس گئے تھے


صحافی، اینکر پرسن اور کالم نگار جاوید چودھری نے اپنے کالم میں موجودہ نیب چیئرمین جسٹس(ریٹائرڈ) جاوید اقبال سے ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے لکھا کہ جسٹس(ریٹائرڈ) جاوید اقبال کے مطابق نیب کے چیئرمین کی نوکری سپریم کورٹ کے جج سے زیادہ پرُ خطر ہے، کیونکہ اس میں ہر طرف سے دباؤ آتا ہے لیکن الحمد للہ میں سب کچھ برداشت کر جاتا ہوں۔

جاوید چودھری نے لکھاکہ جب جسٹس(ریٹائرڈ) جاوید اقبال سے کسی طرف سے دھمکیاں موصول ہونے کی بابت سوال پوچھا گیا تو انہوں نے ہوشربا انکشاف کیا کہ بے شمار دھمکیاں ہیں‘ہماری ایجنسیوں نے چند ماہ قبل دو لوگوں کی کال ٹریس کی‘ ایک بااثر شخص دوسرے بااثر شخص سے کہہ رہا تھا جسٹس کو پانچ ارب روپے کی پیشکش کر دو‘ دوسرے نے جواب دیا یہ پیسے لینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ پہلے نے کہا پھر اسے ڈرا دو‘ دوسرے نے جواب دیا‘ ہم نے اسے کئی بار ڈرایا‘ ہم نے اس کی گاڑی کا پیچھا بھی کیا‘ بم مارنے کی دھمکی بھی دی لیکن یہ نہیں ڈر رہا‘ پہلے نے کہا‘ اوکے پھر اسے اڑا دو۔ چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ یہ لینڈ گریبرز اور سیاستدانوں کا مشترکہ منصوبہ تھا۔

جاوید چودھری نے لکھا کہ ایک اور سوال کے جواب میں چیئرمین نیب نے کہا کہ حکومت نے مجھے منسٹر کالونی میں گھر دے دیا لیکن یہ گھر بحریہ ٹاؤن میں میری ذاتی رہائش گاہ سے زیادہ خطرناک بن گیا ہے، میں لاہور گیا ہوا تھا‘ میری غیر موجودگی میں کسی نے گھر کی پچھلی کھڑکی کا جنگلہ اتارا‘ اندر داخل ہوا‘ تلاشی لی اور فائلیں چوری کر کےغائب ہو گیا، پولیس فنگر پرنٹس کے باوجود مجرم تک نہیں پہنچ سکی‘‘ یہ میرے لیے وارننگ تھی چنانچہ میں اب اس گھر میں نہیں رہ رہا۔ ‘

ملاقات میں جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ میں سیکیورٹی کی وجہ سے کبھی اپنی بہن کے گھر رہتا ہوں‘ کبھی بیٹی کے گھر چلا جاتا ہوں اور کبھی اپنے کسی عزیز کی رہائش گاہ پر‘ میں نے کون سی رات کس گھر میں گزارنی ہے میں کسی کو نہیں بتاتا‘ میں احتیاطاً اپنا اسٹاف بھی ساتھ لے جاتا ہوں تاکہ ہم لوگ زیادہ ہوں۔

ملاقات کے دوران جسٹس جاوید اقبال نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ عمران خان کا ہیلی کاپٹر کیس بند ہو جائے‘ بابراعوان کا ریفرنس‘ علیم خان اور فردوس عاشق اعوان کے خلاف تفتیش اور سب سے بڑھ کر پرویز خٹک کے خلاف مالم جبہ کی غیرقانونی لیز کی انکوائری رک جائے‘ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت مجھے ویسے ہی اپنا دشمن نمبر ون سمجھتی ہے‘ لینڈ گریبرز بھی میرے خلاف ہیں اور ریاستی ادارے بھی خوش نہیں ہیں‘ یہ سب مل کر اب دباؤ بڑھانے کا کوئی آپشن نہیں چھوڑ رہے۔

چیئرمین نیب نے یہ انکشاف بھی کیا کہ چند روز بعد سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختخواہ پرویز خٹک بھی گرفتار ہو جائیں گے، تاہم انکی صحت کے بارے میں شکوک و شبہات ہیں۔ مالم جبہ کا ریفرنس تگڑا ہے‘ پرویز خٹک کو بھی اپنی کرپشن کا حساب دینا ہو گا۔

’پنجاب پر زیادہ فوکس ہونے کے سوال پر انکا کہنا تھا کہ پنجاب بڑا صوبہ ہے‘ میاں برادران کسی نہ کسی شکل میں 30 سال پنجاب میں حکمران بھی رہے لہٰذا زیادہ تر میگا کیسز پنجاب میں ہوئے لیکن اس کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں ہم نے دوسرے صوبوں کو چھوڑ دیا‘ بلوچستان کے تین سابق چیف منسٹرز (ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ‘ نواب اسلم رئیسانی اور نواب ثناء اللہ زہری) انکوائریاں اور ریفرنس بھگت رہے ہیں، سندھ میں حکومت اور بیورو کریسی ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہی تھی، شاید فریال تالپور کو خاتون ہونے کی وجہ سے رعایت مل جائے لیکن آصف علی زرداری نہیں بچ سکیں گے۔

ہمارے پاس حمزہ شہباز شریف کے خلاف بھی تمام ثبوت موجود ہیں‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ حمزہ شہبازکا سوال نامہ میں نے خود اپنے ہاتھ سے ڈرافٹ کیا تھا، یہ عدالتی آڑ کے پیچھے چھپ رہے تھے لیکن بینچ تبدیل ہو چکا ہے بس ان کی ضمانت منسوخ ہونے کی دیر ہے اور یہ بھی اندر ہوں گے۔

جب جسٹس ر جاوید اقبال سے پوچھا گیا کہ انکی تلوار صرف سویلین پر ہی چلتی ہے تو انکا کہنا تھا کہ میں نے اپریل 2018ء میں جنرل جاوید اشرف کے خلاف رائل پام گالف کلب کا ریفرنس بنایا‘ کیا یہ سویلین ہیں‘ یہ آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی ہیں،  میرے ساتھیوں نے مجھے روکا لیکن میں نے ان سے کہا ہم اگر انھیں چھوڑ دیتے ہیں تو پھر بیوروکریٹس اور سیاستدانوں کا کیا قصور ہے! ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں بھی ریٹائرڈ فوجی افسروں کے نام آئے‘ ہم نے ان کے خلاف بھی انکوائری شروع کرا دی‘ یہ بھی حوالات میں جائیںگے‘ ڈی ایچ اے سٹی میں میرے اپنے 43 لاکھ روپے پھنس گئے تھے‘ یہ لوگ چیک لے کر میرے پاس آ گئے‘ میں نے ان سے کہا‘ آپ یہ چیک مجھے نہیں چیئرمین نیب کو دے رہے ہیں‘ میں نے چیک واپس کر دیا اور ان سے کہا‘ آپ پہلے دوسرے 1385 لوگوں کو پیسے واپس کریں‘ مجھے آخر میں چیک دیجیے گا‘ کیا یہ بھی سویلین ہیں؟