چودھری پرویز الٰہی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں بہتری کیلئے کوششیں شروع کردیں

چودھری پرویز الٰہی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں بہتری کیلئے کوششیں شروع کردیں
سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے تعلقات بہتر ہوں۔ خان صاحب کے پاس جب بھی گئے، ان سے یہی کہا کہ ہمیں لڑائی جھگڑے والا کام نہیں کرنا کیونکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں، ہماری ڈائریکشن یہ ہونی چاہیے کہ ہم سیاسی مخالفین کو ہٹ کریں۔

چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ حکومت بے ساکھیاں کیوں ڈھونڈ رہی ہے۔ وہ کیوں کسی کی مداخلت چاہتی ہے؟ حکومت ڈیلیور کرے، مہنگائی کم کرکے دکھائے اور بجلی کا مسئلہ حل کرے۔ شہباز شریف اپنی مکینکی دکھائیں۔

امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے کئی بار ایشوز آتے اور حل بھی ہو جاتے ہیں جبکہ سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں پیدا ہوئی تھیں۔

چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ چودھری شجاعت حسین ہماری جماعت کے سربراہ جبکہ طارق بشیر چیمہ جنرل سیکرٹری ہیں۔ ہم سب اکھٹے اور وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ طارق بشیر کے وزیر بننے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس حکومت کی مدت ہی کتنی ہے۔ وزارتیں ختم ہوتے ہی انہیں گھر پر ہی آنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پر جلد الیکشن کران میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عمران خان کے جلسے اور لانگ مارچ کا دباؤ الیکشن کرانے کے لئے ہی ہے جبکہ وہ چاہتے ہیں کہ صوبائی حکومتیں اپنی مدت پوری کریں۔

پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ شریفوں کے ہاتھ مجھے لگ چکے ہیں۔ میں ان کیساتھ بائیس سال رہا ہوں۔ شریفوں کا ہمارے ساتھ تعلقات کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں تھا۔ انہوں نے ہمیشہ ہمارے ساتھ دھوکا کیا اور ہم نے ہمیشہ ساتھ دیا۔ اب شریفوں کا ساتھ دے کر بار بار وہی غلطی دہرانا نہیں چاہ رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ وہ نیوٹرل نہیں، وہ نیوٹرل ہیں۔ حکومت وقت کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہوئی اور اسٹیبلشمنٹ نے کچھ نہیں کیا، کیا اس سے زیادہ نیوٹرلٹی ہوتی ہے؟ ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جس سے فائدے کی بجائے نقصان ہو۔