کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کے نتیجے میں ہلاکت کا ایک اور انسانیت سوز واقعہ سامنے آگیا۔خیر پورکے علاقے رانی پور میں بااثر پیر کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ مبینہ تشدد کے باعث تڑپ تڑپ کے دم توڑ گئی۔منظر عام پر آنے والی واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے دل دہلا دیئے۔
معصوم بچی کےجسم پر تشدد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔وائرل ویڈیوز میں مبینہ تشدد کے واضح نشانات دیکھے جاسکتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بچی کے مبینہ تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پولیس بھی حرکت میں آگئی۔
پولیس نے مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والی 10 سالہ ملازمہ فاطمہ کی والدہ کی مدعیت میں 2 افراد کےخلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایس ایس پی خیرپور کا کہنا ہے کہ مقدمے میں اسد شاہ اور ان کی اہلیہ کو نامزد کیا گیا ہے جس میں قتل اور تشدد کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ اسد شاہ کو گرفتار کرکے تفتیش جاری ہے جبکہ ملزمہ گرفتار نہیں ہو سکی۔
ایس ایس پی خیرپور کا کہنا ہے کہ معاملہ دبانے کی کوشش کرنے والے ایس ایچ او اور غلط رپورٹ دینے والے ڈاکٹر کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے غفلت پر ایس ایچ او کو معطل کر کے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔اس کے علاوہ بچی کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا اور اس کے علاوہ دیگر حالات و واقعات کا جائزہ بھی لیا گیا۔
پولیس کی جانب سے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ کر لیا گیاہے۔ پولیس حکام کے مطابق انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
ایس ایس پی خیر پور کے مطابق ملزم کو کسی صورت رعایت نہیں دی جائے گی۔ انصاف کے تمام تر تقاضوں کو پورا کیاجائے گا۔
جاں بحق ہونے والی بچی کی ماں شبانہ نے موقف اختیار کیا کہ ان کی بچی کورانی پور کے پیروں نے ماراہے۔انہوں نے اپنی بچی صحیح سلامت دی تھی اسے کوئی بیماری نہیں تھی۔
بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ 9 ماہ قبل فیاض شاہ نامی شخص نے ان کی بیٹی کو اسد شاہ کے گھر کام پہ رکھوایا تھا۔ ان 9 ماہ میں ان پیروں نے میری بیٹی کو صرف 3 بار ملنے دیا۔طبعی موت کا موقف اس لیے دیا کہ میری دوسری بیٹیاں بھی پیر کے پاس تھی۔اگر اس وقت یہ موقف نہ دیتی تو میری دوسری بیٹیاں بھی محفوظ نہ رہتی۔