سینیٹ الیکشن کے معرکہ میں کیا ہوگا؟: سب کی نظریں سپریم کورٹ پر

سینیٹ الیکشن کے معرکہ میں کیا ہوگا؟: سب کی نظریں سپریم کورٹ پر
مارچ کے پہلے ہفتے میں ایوان بالا کے الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔ تمام سیاسی حلقوں کی توجہ سنیٹ کے الیکشن پر ہے۔ کل تک تبدیلی سرکار کے خاتمے کی تاریخ دینے والے پی ڈی ایم کے انقلابی بھی اب بھرپور طریقے سے الیکشن میں حصہ لینے کے لیے سرگرم ہیں۔ سنیٹ الیکشن کا سب سے بڑا ہاٹ کیک سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی انٹری ہے۔ یوسف رضا گیلانی 4 سال تک وزیر اعظم رہے پھر سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کو سوئزرلینڈ کی حکومت کو خط نہ لکھنے کی پاداش میں نااہل قرار دے دیا۔

اسکے بعد راجہ پرویز اشرف وزیراعظم بنے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے حکم پر خط لکھا اور یہ ایک الگ بات کہ اس خط سے بھی برآمد کچھ نہ ہوا۔ بقول شاعر وہ بات جس کا سارے فسانے میں ذکر تک نہ تھا وہ بات انکو بہت ناگوار گزری۔ اپنی نااہلی کے پانچ تک سال تک انہوں نے انتخابی سیاست میں حصہ نہ لیا ،پھر 2018 کے الیکشن میں انکی وآپسی ہوئی اور ملتان سے نہ صرف انکو بلکہ انکے تینوں بیٹوں کو قومی اور صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ جاری کیے گئے مگر سواے انکے ایک بیٹے علی رضا گیلانی جو پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے یوسف رضا گیلانی خود اور انکے دونوں دوسرے بیٹے عبدالقادر گیلانی اور موسٰی گیلانی الیکشن میں ہار گئے۔

پی ڈی ایم نے جب سیاسی تحریک شروع کی تو گیلانی خاندان کا ملتان اور بہاولپور کے جلسوں سے سیاسی کم بیک ہوا وہ ان دونوں جلسوں میں متاثر کن ہجوم جمع کرنے میں کامیاب رہے اب سنیٹ کے الیکشن میں وہی پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار ہیں۔ ان کا مقابلہ تحریک انصاف کے وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدل حفیظ شخ کے ساتھ ہے جو ماضی میں جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے تو حفیظ شخ انکے بھی وزیر خزانہ تھے۔ سیاسی طور حفیظ شخ یوسف رضا گیلانی کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے اور حالص ٹکنیو کریٹ ہیں،عالمی مالیاتی اداروں کے ملازم رہے اور انکے اشاروں پر پر حکومتوں میں شامل ہوتے اور انکے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ اب یہاں یہ سوال غور طلب ہے کہ یوسف رضا گیلانی سینٹ کے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیوں کیا؟ کیوں کہ عددی اعتبار سے یوسف رضا گیلانی کے پاس اتنے ووٹ نہیں۔

پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار بھی شاید عددی طور پر تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر حفیظ شخ کو شکست دینے کی پوزیشن میں نہیں اور اس صورت میں یوسف رضا گیلانی کی ایک غیر سیاسی امیدوار کے ہاتھوں شکیت انکے سیاسی ساکھ پر بہت بڑا داغ لگا سکتی ہے۔ ابھی ڈھائی سال قبل وہ جنرل الیکشن میں ناکام رہے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی جیسا گھاگ سیاستدان بغیر سوچے سمجھے اتنا بڑا رسک نہیں لے سکتا انکے خیال میں پیر پگاڑا کا جی ڈے اے اور سرائیکی بیلیٹ کے ارکین اسلمبی انکی حمایت کر سکتے ہیں اگر وہ سنیٹ کا الیکشن جیت گئے تو پھر چیئر مین سنیٹ کے مشترکہ امیدوار بن سکتے ہیں۔ اس سیاسی صورتحال میں سب کی نظریں سپریم کورٹ آف پاکستان پر لگی ہوئی ہیں جہاں حکومت پاکستان کی ایک پٹیشن زیر سماعت ہے جس میں استدعاء کی گئی  ہے کہ سکریٹ بیلٹ کی بحائے شو آف ہینڈز کے ذریعے الیکشن کرائیں جائیں۔

ساتھ ہی حکومت پاکستان نے ایک صدراتی آرڈیننس بھی جاری کیا ہوا ہے جو کہ سپریم کورٹ کے حکم سے مشروط ہے۔ سینیٹ اراکین کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ملک کا سب سے معزز ایوان بالا اپنی ساکھ خراب کر چکا ہے۔ اس ادارے کی ساکھ بحال کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ انتخاب کا طریقہ بدل دیا جائے اور شو آف ہینڈ کر دیا جائے۔ بہرحال اس بات کا فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کرنا ہے عوام کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں وہ ایوان بالا کی ساکھ بحال کرنے کے حوالے سے کیا فیصلہ کرتے ہیں۔

حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔