پروپوز کرنے کا حق آئینِ پاکستان،اقوام متحدہ کے معاہدوں کے مطابق ہے، پارلیمانی سیکریٹری انسانی حقوق کا گورنر کو خط

پروپوز کرنے کا حق آئینِ پاکستان،اقوام متحدہ کے معاہدوں کے مطابق ہے، پارلیمانی سیکریٹری انسانی حقوق کا گورنر کو خط
کچھ روز قبل یونیورسٹی لاہور میں ایک طالبعلم جوڑے کے پروپوزل کی ویڈیو وائرل ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کے بعد یہ پیش رفت ہوئی کہ یونویرسٹی نے ان دونوں طالبعلموں کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔ نہ صرف یہ بلکہ یونیورسٹی کے کسی بھی کیمپس میں انکے داخلے پر پابندی بھی عائد کردی گئی۔  یونیورسٹی کے اس ایکشن نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔

پارلیمانی سیکریٹری برائے انسانی حقوق نے اس ضمن میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور دیگر کو بھیجے گئے خط میں کہا کہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے دو طلبہ کا پروپوز کرنا کسی صورت ناجائز فعل نہیں۔ گورنر پنجاب صوبے کی جامعات کے  چانسلر بھی ہیں۔

پارلیمانی سیکریٹری انسانی حقوق نے خط میں کہا کہ جوڑے کو فارغ کرنے سے پہلے دونوں طلبہ کا مؤقف لینا ضروری تھا۔

یونیورسٹی کے اس شدید ردعمل کی وجہ سے دونوں طلبہ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے، انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے بجائے یونیورسٹی میں مشاورتی سینٹرز کھولنے چاہئیں۔

پارلیمانی سیکریٹری انسانی حقوق نے کہا کہ ایک دوسرے کو پروپوز کرنے کی پاداش میں طلبہ جوڑے کو یونیورسٹی سے فارغ کرنا ان کے حقوق کی پامالی ہے۔

لال چند مالہی نے کہا کہ ایک دوسرے کو پروپوز کرنے کا حق آئینِ پاکستان اور اقوام متحدہ کے معاہدوں کے مطابق ہے۔ خط میں مزید کہا گیا کہ یونیورسٹی آف لاہور کا یہ اقدام پاکستان کے لیے بین الاقوامی سطح پر اچھا پیغام نہیں۔ لال چند مالہی نے کہا کہ اخلاقی اقدار کو درگزر نہیں کیا جا سکتا مگر اتنا سخت ایکشن لینے کے اثرات اچھے نہیں ہوں گے۔

لال چند مالہی نے خط میں مطالبہ کیا کہ طلبہ کا داخلہ فوری طور پر بحال کیا جائے۔

خیال رہے کہ پارلیمانی سیکریٹری انسانی حقوق سے قبل وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گِل نے بھی طلبہ کو یونیورسٹی سے نکالے جانے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔