’مجھے قتل کی دھمکی دینے والے کا ‏تعلق شہزاد اکبرسے نکلا‘ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا انکشاف

’مجھے قتل کی دھمکی دینے والے کا ‏تعلق شہزاد اکبرسے نکلا‘ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا انکشاف
سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز نے نظر ثانی اپیل میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 8 ہزار روپے میں نیب کا ملازم شہزاد اکبر عدلیہ کو لیکچر دیتا ہے۔ ہم احمقوں کی جنت میں نہیں رہ رہے جہاں عدلیہ کے خلاف ففتھ جنریشن وار شروع کی گئی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں قتل کی دھمکی دینے والے شخص افتخارالدین مرزا کا ‏تعلق وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبرسے نکلا لیکن معاملے کی تفتیش روک دی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظر ثانی درخواستوں کی سماعت ہوئی ، اس دوران دلائل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 8 ہزار روپے پر نیب کا ملازم شہزاد اکبر عدلیہ کو لیکچر دیتا ہے ، ہم احمقوں کی جنت میں نہیں رہ رہے جہاں ملک دشمنوں کے خلاف فیفتھ جنریشن وار نہیں ہورہی بلکہ عدلیہ کے خلاف ففتھ جنریشن وارشروع کی گئی ہے ، موجودہ حکومت ملک کو گٹر میں لیکر جارہی ہے ، حکومت کی سوشل میڈیا بریگیڈ منہ ‏چھپا کرحملے کررہی ہے ، مجھے ہی نہیں بلکہ پوری سپریم کورٹ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے ، سوشل پر انسان اکیلا اپنا دفاع نہیں کر سکتا۔

اس کے جواب میں جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ قاضی صاحب ہر انسان کی اپنی رائے ہوتی ہے ، ایک بندے سے سن کر اگلا بندا بتاتے ہوئے آدھی بات بھول جاتا ہے ،امریکہ میں عدالتی کاروائی براہ راست نہیں بلکہ ریکارڈ کھا جاتا ہے۔ اس پر بات کرتے ہوئے جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ ہم امریکہ کے غلام نہیں اور نہ ہی ان کے پیچھے چلنے کے پابند ہیں ، امریکہ میں عوام کے حقوق جس انداز میں دیئے جاتے ہیں وہ سب جانتے ہیں ، ہمارے پاس ایمان کی طاقت ہے ہمارا رہنما قائد اعظم محمد علی جناح ہے۔