قومی اسمبلی اور سینیٹ کے دونوں ایوانوں میں ارکان کی کل تعداد 442 میں سے موجود ارکان کی تعداد 440 ہے۔
حکومت اور اس کے اتحادی جماعتوں کی ارکان کی تعداد 221 اور اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 213 ہے جبکہ سینیٹر دلاور خان گروپ کے پاس بھی6 نشستیں ہیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بلز کی منظوری کے لیے ایوان میں موجود ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہوگی۔
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 156 جبکہ حکومتی اتحادی ایم کیو ایم کے پاس7،مسلم لیگ ق کے 5 اراکین ہیں ،حکومتی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی کے پاس 5، جی ڈی اے 3 ، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کے پاس ایک ایک نشست ہے۔
حکومت کو قومی اسمبلی میں ایک آزاد رکن کی حمایت بھی حاصل ہے، اس طرح قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور اتحادیوں کے اراکین کی مجموعی تعداد 179 ہے۔
دوسری طرف قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی تعداد 162 ہے ، جس میں مسلم لیگ ن کے پاس 83 ، پیپلز پارٹی 56، ایم ایم اے 15 ،بی این پی مینگل 4،اے این پی اے کی ایک نشست ہے جبکہ قومی اسمبلی میں 3 آزاد اراکین کی اپوزیشن کو حمایت حاصل ہے۔
اسی طرح ایوان بالا سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پاس 27، ایم کیو ایم 3، ق لیگ کی 1 نشست ہے جبکہ سینیٹ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی 9 ، جی ڈی اے کی ایک اور ایک آزاد رکن کی حکومت کو حمایت حاصل ہے۔
سینیٹ کے حکومت اور اتحادیوں کی مجموعی تعداد 42 ہے جبکہ سینیٹ میں متحدہ اپوزیشن کے اراکین کی تعداد 51 ہے۔
سینیٹ میں مسلم لیگ ن کی 16، پیپلز پارٹی 21 ،ایم ایم اے 6 اور بی این پی مینگل کی دو نشستیں ہیں جبکہ اے این پی اور نیشنل پارٹی کی دو ،دو ، پختون خوا ملی عوامی پارٹی کی بھی 2 نشستیں ہیں جبکہ سینیٹ میں دلاور خان گروپ کی بھی 6 نشستیں ہیں۔
واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج (بدھ) کی دوپہر 12 بجے طلب کیا ہے جبکہ اپوزیشن نے قانون سازی کو روکنے کی حکمت عملی طے کی ہے۔