جی ٹی روڈ پارٹی میں بڑے پیمانے پر بغاوت؟

جی ٹی روڈ پارٹی میں بڑے پیمانے پر بغاوت؟
ہمارے مخبر کے مطابق 'ذہین نکے پرا' نے پارٹی کے نمائندوں، قومی اسمبلی کے ارکان اور دیگر کارکنوں کا اجلاس بلایا اور انہیں اپنے اپنے حلقوں میں جانے کی تلقین کی۔ ان کی اس تجویز کو شکوک و شبہات سے دیکھا گیا۔ ایک رکن پارلیمان جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ' ذہین نکے پرا' کے دست راست ہیں، انہوں نے حکومتی کارکردگی پر سخت تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ حلقوں میں جائیں تو سہی مگر وہاں جا کر مخلوط حکومت کی کارکردگی کے بارے میں عوام کو بتانے کے لئے ہمارے پاس کیا ہے؟ اجلاس میں موجود ایک اور نسبتاً چھوٹی سطح کے 'جغادری سیاستدان' نے حلقوں میں جانے والی تجویز سن کر کہا کہ زمینی صورت حال کو بھانپتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اگلا الیکشن پارٹی کے ٹکٹ پر نہیں لڑیں گے۔ انہوں نے یہ الفاظ ادا کیے تھے کہ میں 'اپنے پیو دا نئیں ہوواں گا۔۔۔' (یعنی اگر میں پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑوں گا تو میں اپنے باپ کا حقیقی بیٹا نہیں ہوں گا)۔

پارٹی میں شامل دیگر لوگ بھی اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں فکر مند نظر آ رہے ہیں کیونکہ مہنگائی اور معاشی بدحالی نے ان کی عوامی حمایت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ہمارے مخبر کا کہنا ہے کہ 'ذہین نکے پرا' پارٹی ممبران میں بڑھتی ہوئی بے چینی سے واقف تو ہیں مگر حال ہی میں عدالتی فیصلوں میں بریت کے بعد وہ اس بے چینی کے بارے میں زیادہ پریشان نہیں۔ چونکہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ 'عظیم نجات دہندہ' کی واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے، لہٰذا 'ذہین نکے پرا' کو لگتا ہے کہ ان کے دوبارہ 'چنتخب' بننے کے امکانات روشن ہیں۔