ادارہ شماریات کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موجودہ حکومت میں آٹے، گھی اور چینی کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ۔
رپورٹ کے مطابق اگست 2018 میں 60 روپے فی کلو ملنے والی چینی اب 110 روپے مل رہی ہے۔اگست 2018 میں مل آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 740 روپے تھی جو اگست 2021 کے اختتام تک 1150 روپے سے تجاوز کر گئی۔ گھی کا ایک لیٹر کا پیکٹ 180 روپے میں تھا جو آج 340 روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ پٹرول کی قیمت اگست 2018میں 95 روپے 24پیسے تھی ،آج قیمت 123روپے 30 پیسے ہے۔ یعنی 28روپے سے زیادہ اضافہ ہوا۔اگست 2018 میں ڈالر 122روپے کا تھا،آج ڈالر تقریباً 170 کا ہو گیا ہے ۔
ادارہ شماریات کے مطابق صرف تین سالوں میں اشیا خورنوش کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہو گیا۔غریب عوام کو ریلیف دینے کی دعوےدار حکومت میں صرف تین سال میں اشیا خورونوش سمیت پٹرول اور ڈالر کے نرخ میں استحکام تو دور کی بار بہت زیادہ اضافہ کر دیا، جس کا اعتراف ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بھی کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت صرف ٹیکس پر ٹیکس لگا رہی ہے،ریلیف کا نام ہی نہیں لے رہی۔ اشیا کی قیمتوں میں گذشتہ تین سال کے دوران بے پناہ اضافہ پر شہریوں کا ماننا ہے کہ اب تو وہ دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔