صوبہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں ہونے والے شدید بارشوں کے باعث پہلے سے ہی مشکلات کا شکار قومی معیشت کے لیے بحرانی صورت حال پیدا ہو گئی ہے کیوں کہ ماہرین کی جانب سے ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ حکومت کے لیے رواں برس گندم کا 25 اعشاریہ 51 ملین ٹن پیداوار کا ہدف حاصل کرنا ممکن دکھائی نہیں دے رہا۔
اگرچہ محکمہ موسمیات نے بارشوں کے سلسلے کے ختم ہونے کی پیش گوئی کی ہے تاہم گزشتہ تین روز کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی بارشوں، ژالہ باری اور آندھی کے باعث گندم کی فصل اور بلوچستان اور سندھ میں پھلوں کے باغات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
پنجاب کے محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ صرف پنجاب میں دو لاکھ ٹن سے زائد گندم تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق، بارشوں کے حالیہ سلسلے کے باعث ملک بھر میں 50 اموات ہوئی ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 117 مکانات تباہ ہوئے ہیں جب کہ انفراسٹرکچر کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اشرف المخلوقات اور ماحولیاتی تبدیلی
وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی و ریسرچ صاحبزادہ محبوب سلطان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو نقصانات کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انہیں پنجاب کے مختلف اضلاع میں فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے جب کہ خیبرپختونخوا حکومت نے بھی بارشوں سے صوبے میں ہونے والے نقصانات کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔
محکمہ زراعت کے حکام کے مطابق، بارش اور ژالہ باری کے باعث صوبے کے 15 اضلاع میں گندم کی فصل کو نقصان پہنچا ہے۔