Get Alerts

ٹوئٹر پر مقبول ٹرینڈ #MeAt20 کے پیچھے پوشیدہ مقاصد کیا ہیں؟ اہم انکشاف

ٹوئٹر پر مقبول ٹرینڈ #MeAt20 کے پیچھے پوشیدہ مقاصد کیا ہیں؟ اہم انکشاف
ٹوئٹر مائیکرو بلاگنگ سوشل ویب سائٹ ہے، جس پر صارفین مختصر طور پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے اس مرکز پر صارفین اپنی پسند کے اداروں اور شخصیات اور کئی دوسری پسند کی چیزوں پر نظر رکھ سکتے ہیں اور یہ دنیا میں ہونے والے حالات و واقعات پر نظر رکھنے کا سب سے بہتر ذریعہ ہے۔

سماجی رابطوں کی اس ویب سائٹ کا ایک فیچر یہ بھی ہے کہ آپ یہ جان سکتے ہیں کہ دنیا میں یا کسی ملک میں اس وقت کون سا موضوع زیر بحث ہے۔ ٹوئٹر کی زبان میں اسے ٹرینڈ کہتے ہیں۔ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنے کے مطلب یہ ہوتا ہے کہ ٹرینڈ کرنے والا موضوع یا مسئلہ ایک ملک، خطے یا پوری دنیا میں لاکھوں لوگوں کا موضوع بحث ہے اور بیک وقت وہ اسی موضوع پر بات کر رہے ہیں۔ ٹوئٹر پر ٹرینڈ ملکی سطح پر بھی ہوتے ہیں، اسی لیے پاکستان میں بھی آئے روز نت نئے ٹرینڈز ٹاپ پر ہوتے ہیں۔

اس وقت کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے اربوں صارفین گھروں میں محدود ہیں اور وہ اپنے وقت کو اچھا گزارنے کے لیے مختلف کام کرتے ہیں، جن میں سب سے اہم سوشل میڈیا کا استعمال ہے۔ ایسے وقت میں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کے لیے لوگ مختلف کام کر رہے ہیں جس میں سوشل میڈیا کے دلچسپ ٹرینڈ بھی ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گذشتہ روز سے چلنے والا ٹرینڈ #MeAt20 دنیا بھر میں خاصہ مقبول ہوا اور اب پاکستان میں بھی یہ ٹاپ ٹریڈنگ میں ہے۔ اس ٹرینڈ کا مقصد یہ ہے کہ آپ بیس سال کی عمر میں کیسے نظر آتے تھے؟

صارفین ٹرینڈ میں حصہ لیتے ہوئے اپنی پرانی تصاویر شیئر کر رہیں جن میں پاکستانی شوبز انڈسٹری کی شخصیات، سیاست دان اور عام صارفین بھی شامل ہیں۔

پاکستان میں ڈیجیٹل رائٹس کے حوالے سے متحرک تنظیم کے ڈائریکٹر اسامہ خلجی نے برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیز کا کاروبار ہماری ذاتی معلومات فروخت کرنے کی بنیاد پر ہی چلتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ صارفین اپنی ذاتی معلومات انٹرنیٹ پر شیئر نہ کریں کیونکہ بعد میں یہ سارا ڈیٹا اُن کاروباری اداروں کو فروخت کیا جاتا ہے اشتہارات کے ذریعے اپنا کاروبار چلانے کی خواہش مند ہوتی ہیں۔

اسامہ خلجی کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیاں صارفین کی پسند نا پسند سے متعلق معلومات آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا مصنوئی ذہانت کی مدد سے جمع کر رہی ہیں جس کے بعد وہ کم سے کم وقت میں اپنے اشتہارات متعلقہ لوگوں تک بھیج سکیں گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس ٹرینڈ کا سب سے زیادہ فائدہ ان اداروں اور ایپس بنانے والوں کو ہوگا جو چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔

ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی بانی نگہت داد کا کہنا تھا کہ صارفین کو اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ وہ جو بھی ذاتی معلومات انٹرنیٹ پر شیئر کر رہے ہیں وہ ہمیشہ کے لیے کسی نہ کسی صورت موجود رہے گی۔