ذکری زائرین تُربت میں واقع 'کوہِ مراد' کو مقدس کیوں سمجھتے ہیں؟

ذکری زائرین تُربت میں واقع 'کوہِ مراد' کو مقدس کیوں سمجھتے ہیں؟
ہر سال کی طرح اس سال بھی 27 رمضان المبارک کو شب قدر عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ 20 رمضان سے لے کر 27 رمضان تک مکران، بلوچستان سمیت اندرون سندھ اور ایران سے ذکری زائرین ہزاروں کی تعداد میں عبادت کے لیے کوہ مراد تربت کا رخ کرتے ہیں۔ اس میں بچے، بوڑھے، مرد و خواتین شامل ہیں۔ ان میں کچھ ایسے لوگ شامل ہیں جو ہر سال مجموعی گروپ بنا کر پیدل فرقے کی شکل اختیار کر کے کوہ مراد کی زیارت کیلئے آتے ہیں۔ یہ ذکری زائرین 300 سے 500 کلومیٹر تک کا فاصلہ پیدل سفر کر کے زیارت تشریف لاتے ہیں۔ ثواب کی خاطر ضلع کیچ اور ارد گرد کے رہنے والے لوگ بھی 27 رمضان کی شام کو زیارت کیلئے نکلتے ہیں۔

ذکری زائرین کا کہنا ہے کہ ہم 27 رمضان کی ساری رات قرآن مجید کی تلاوت، صحفت و چوگان اور صدہ کرکے جاگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں رات گزارتے ہیں۔ انسانیت کی فلاح و بہبود، سلامتی، عزیز و اقارب، پیاروں، وطن عزیز کی سلامتی کیلئے دعائیں اور گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔ انہوں مزید بتایا کہ 27 رمضان شب قدر کی رات میں لنگر تقسیم کیا جاتا ہے۔ زیارت کے دنوں میں کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ بنیادی ضروریات کیلئے چھوٹی چھوٹی دکانیں قائم کی جاتی ہیں۔ ذکری زائرین کیلئے صحت اور ایمرجنسی کے مراکز قائم کیے جاتے ہیں جن میں فری میڈیکل کیمپ لگایا جاتا ہے۔

زیارت کے دنوں میں لوگوں کے لئے فری میڈیکل کیمپ بھی لگایا جاتا ہے


زیارت شریف میں مرد و خواتین کیلئے الگ الگ ذکر خانے ہیں۔ مرد اور عورت ایک ساتھ ذکر خانے میں عبادت نہیں کرتے۔ کوہ مراد کی زیارت کے اوقات بھی الگ الگ ہیں۔ مرد حضرات صبح 12 بجے تا رات 12 بجے تک جبکہ خواتین رات 12 بجے سے دن 12 بجے تک زیارت کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ ذکری خواتین چوگان نہیں کرتیں۔ وہ چوگان سن کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتی ہیں اور دعا میں شامل ہوتی ہیں۔ چوگان کی دعا 27 رمضان کی صبح تک اختتام پذیر ہوتی ہے اور دعا کے بعد بیش تر لوگ دوبارہ اپنے آبائی علاقوں کا رخ کرتے ہیں جبکہ کچھ ذکری زائرین زیارت کے اختتام کے باوجود کچھ روز یہیں قیام کرتے ہیں۔

ذکری سلسلے کا آغاز 15 ویں صدی میں ہوا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس سلسلے کے بانی کا تعلق بھارت سے تھا مگر ان کی وفات افغانستان میں ہوئی تھی۔ بلوچستان کے علاقے تربت میں واقع ایک پہاڑی پر کھڑے ہو کر انہوں نے دعا مانگی تھی جو قبول ہو گئی تھی۔ اسی نسبت سے اس پہاڑی کو کوہ مراد کہا جاتا ہے اور پاکستان بھر میں ذکری سلسلے سے تعلق رکھنے والے افراد کے لئے کوہ مراد مقدس حیثیت رکھتی ہے۔

ایاز اسلم کا تعلق تربت ضلع کیچ سے ہے۔ وہ شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔