'ن لیگ کو وزارت عظمیٰ اور وزارت اعلیٰ محسن نقوی کی مدد سے ملی'

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کمپرومائز کر کے آنا ہوتا تو شاہد خاقان عباسی اور میں اس وقت بھی وزیر ہوتے۔ لیکن جب آپ نے کمپرومائز ہی کر لینا ہے تو پھر آپ حکمرانی نہیں کر سکتے۔ پھر آپ ویسی ہی حکومت کر سکتے ہیں جیسی آج کل ہو رہی ہے۔

'ن لیگ کو وزارت عظمیٰ اور وزارت اعلیٰ محسن نقوی کی مدد سے ملی'

رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ محسن نقوی کی مہربانی ہے کہ وہ وزیر داخلہ بنے ورنہ وہ وزیر اعظم بھی بن سکتے تھے۔ مگر آپ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ آپ کو وزارت عظمیٰ، پنجاب کی وزارت اعلیٰ اور مرکز میں اہم وزارتیں بھی محسن نقوی ہی کی وجہ سے ملی ہیں۔ اگر آپ کو محسن نقوی نہیں پسند تو آپ کو اس کی مدد بھی نہیں لینی چاہیے تھی۔ یہ کہنا ہے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کمپرومائز کر کے آنا ہوتا تو شاہد خاقان عباسی اور میں اس وقت بھی وزیر ہوتے۔ لیکن جب آپ نے کمپرومائز ہی کر لینا ہے تو پھر آپ حکمرانی نہیں کر سکتے۔ پھر آپ ویسی ہی حکومت کر سکتے ہیں جیسی آج کل ہو رہی ہے۔ نواز شریف جب 2013 میں ووٹ لے کر آئے تھے اور شہباز شریف جو اس وقت وزیر اعظم بنے ہوئے ہیں، دونوں میں بہت فرق تھا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

جون میں ہم نئی سیاسی جماعت کا اعلان کریں گے۔ ہماری سیاست کا محور اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یا مخالفت نہیں ہو گا بلکہ ہم ملک کو معاشی استحکام کی منزل تک لے جانے کے وژن کے تحت کام کریں گے۔ شاہد خاقان عباسی جب وزیر اعظم بنے تھے تو انہوں نے پہلی ہی میٹنگ میں کہا تھا کہ فوج کوئی سیاسی جماعت نہیں جسے ہم کمزور یا ختم کر سکتے ہیں، فوج ایک منظم ادارہ ہے اور ہمیں اس کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔

موجودہ وزیر خزانہ کی باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا دل اور دماغ صحیح جگہ پر ہے۔ دیکھنا یہ ہو گا کہ انہیں کتنی سپیس ملتی ہے اور کس حد تک حکومت اصلاحات پر تیار ہوتی ہے۔ جب تک ہم ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح امریکہ اور آسٹریلیا سے زیادہ یعنی 28 فیصد نہیں کرتے جو اس وقت 9 فیصد ہے تب تک ہم وفاق کا بجٹ مینیج نہیں کر پائیں گے۔

میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔