عمران خان نے بھارت کو عالمی سطح پر ایک مرتبہ پھر تنہا کر دیا

عمران خان نے بھارت کو عالمی سطح پر ایک مرتبہ پھر تنہا کر دیا
ستر سال سے پاکستان کو جس مسیحا کی تلاش تھی وہ قائد اعظم ثانی عمران خان کی صورت میں ظہور پذیر ہو چکا ہے، شائد اسی مسیحا بارے میر نے اپنی شہرہ آفاق کتاب میں کچھ یوں ذکر کیا

ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرے درد کی دوا کرے کوئی

عمران خان محض ایک سال میں قوم کے بہت سے دردوں کا علاج کر چکے ہیں، کچھ دردوں کا علاج باقی ہے ان دردوں کا علاج بھی عمران خان جلد کر دیں گے۔ عمران خان نے جب سے حکومت سنبھالی ہے ہر سو کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔ ملک کے معاشی محاذ پر کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد عالمی و سفارتی محاذ پر بھی عمران خان نے اپنی طلسماتی شخصیت اور مردانہ وجاہت کی بدولت وہ تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں جو اقوام عالم میں کسی حکمران کے نصیب میں نہ آئیں۔

یہ عمران خان کی کرشماتی شخصیت ہی ہے کہ آج مودی عالمی سطح پر تنہا ہو گیا ہے، در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے، کوئی ملک اس کے ساتھ نہیں کھڑا جبکہ عمران خان اس وقت اقوام عالم کی آنکھوں کا تارا بن چکا ہے۔ ہر ملک کے حکمران عمران خان کا دم بھرتے ہیں، عمران خان کی مسئلہ کشمیر پر عمدہ سفارتکاری کا مظاہرہ دیکھ کر بڑے بڑے اور جہاں دیدہ عالمی رہنما دنگ رہ گئے کہ عمران خان نے مودی کو کچھ ایسا یارکر پھینکا کہ مودی چاروں شانے چت ہو گیا۔

آج مسئلہ کشمیر پر امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ چٹان کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ ہمارے دکھ سکھ کے ساتھی، ہمارے مسلم بھائی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت تو سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند پاکستان کے آگے کھڑے ہیں۔ ان ممالک نے مسئلہ کشمیر پر نہ صرف مودی کے کان کھینچے بلکہ تمام ممالک بالخصوص برادر اسلامی ممالک سعودی عرب اور متحدہ امارات نے بھارت کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں، جس کی وجہ سے بھارت کو کئی سو ارب ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا اور بھارت کی ڈوبتی ہوئی معیشت مکمل تباہ ہو جائے گی۔



پاکستان کی اس سے بڑی کامیابی کیا ہو گی کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے زیادہ ہمارے بھائی مسلم ممالک پریشان ہیں، اور یہ سب کچھ عمران خان کی قائدانہ صلاحیتوں اور مردانہ وجاہت کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔ ان مسلم ممالک کے سربراہان نے جب پاکستان کا دورہ کیا تو عمران خان نے بڑے بھائیوں کی محبت میں ان کا ڈرائیور بننا پسند کیا۔ عمران خان ڈرائیور بن گئے تو کیا ہوا، آج ہمارے ان بڑے بھائیوں نے عمران خان کی اس ڈرائیوری کا قرض اتار دیا ہے اور مسئلہ کشمیر پر بھارت کے خلاف صفوں میں ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کے کھڑے ہیں۔

یہ عمران خان کی قائدانہ صلاحیتیں اور ڈرائیوری والی مہمان نوازی ہی ہے کہ آج مسئلہ کشمیر پر عمران خان اور ان کی کابینہ سے زیادہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے شاہ اور شہزادے پریشان اور متحرک ہیں، اور آج یہ شہزادے پاکستان کے سفیر بن کر پوری دنیا کے ممالک کے ہنگامی اور طوفانی دورے کر رہے ہیں اور بھارت کے خلاف تمام ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر رہے ہیں۔ ان کی کاوشوں کی بدولت جلد مودی کو ناکوں چنے چبانا پڑیں گے۔

اس موقع پر مولاناظفر علی خان کا مشہور شعر معمولی ردو بدل کے ساتھ پیش خدمت ہے:

اُخوت اس کو کہتے ہیں، چبھے کانٹا جو "پاکستان" میں
تو "عرب" کا ہر اک پیر و جواں بے تاب ہو جائے

دوسری طرف دنیا کے پانچ طاقتور ترین اور سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک امریکہ، برطانیہ، فرانس، چائنہ اور روس آج عمران خان کی قائدانہ صلاحیتوں اور مردانہ وجاہت کی بدولت پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان پانچ ممالک نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب کے خوب لتے لیے۔ واقفان حال بتاتے ہیں کہ سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران بھارت کے نمائندے سے مستقل اراکین نے خوب بازپرس کی کہ انڈیا کی جرأت کیسے ہوئی کہ وہ عمران خان کی حکومت ہوتے ہوئے کشمیر کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے؟ اب پاکستان میں نااہل اور غدار قیادت برسراقتدار نہیں کہ بھارت کشمیر پر قبضے کا سوچے بلکہ اب عمران خان پاکستان کا حکمران ہے، اور عمران خان بھارت کو تگنی کا ناچ نچا دے گا۔

اس موقع پر ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیرمحمد کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہو گی۔ عمران خان کی کرشمہ ساز شخصیت اور مسئلہ کشمیر پر عمران خان کی سفارتی مہارت سے متاثر ہو کر ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیرمحمد نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ پاکستانی مقدر والے ہیں کہ عمران خان پاکستان میں پیدا ہوا۔ عمران خان نے ایک سال میں پاکستان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مجھے عمران خان چھ ماہ کے لئے مل جائے تو میں ملائشیا کو دنیا کی سپر پاور بنا دوں۔

آج پاکستانیوں کی خوشق قسمتی ہے کہ عمران خان پاکستان کا وزیراعظم ہے جس کی بدولت مودی کو عالمی و سفارتی محاذ پر ہر جگہ سے جوتے پڑ رہے ہیں۔ رہی سہی کسر عمران خان نے مظفرآباد میں تقریر سے پوری کر دی۔ عمران خان کی تقریر نے مودی اور اس کے وزرا کی شلواریں گیلی کر دی ہیں۔ وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عمران خان کی تقریریں سن کر مودی کی نیندیں اڑ گئی ہیں، اور اس کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ عمران خان کی تحریک انصاف کا ہر سپاہی ہی اس جنگ میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ بھارت کے وزیر دفاع کو للکارتے ہوئے پی ایچ ڈی ڈاکٹر اور حکومت پنجاب کے ترجمان پروفیسر شہباز گل نے انتہائی مدبرانہ اور نپا تلا جواب دیا کہ ہم نے ایٹم بم آپ کی پھوپھو کے بیاہ میں چلانے کے لئے نہیں رکھے ہوئے، ایسا پنکچر لگائیں گے کہ نہ آپ کا ٹائر لیک کرے گا اور نہ ہی آپ کی ٹیوب۔



یقیناً ایسی للکار کے بعد مودی اور اس کی کابینہ کی ٹانگیں کانپ رہی ہوں گی اور وہ اپنی فاش غلطی پر پچھتا رہا ہو گا۔ الغرض عمران خان اپنی طلسماتی شخصیت، سفارتی مہارت اور مردانہ وجاہت کی بدولت پاکستان کا نام ہر جگہ روشن کر رہا ہے۔ آج عالمی سطح پر عمران خان ایک درخشاں چاند کی مانند ابھر چکا ہے اور دنیا کے طاقتور ترین ممالک کے حکمران روشنی کے طالب ستاروں کی مانند اس چاند کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں، جبکہ مودی ایک ڈوبتا ہوا ستارہ ہے جو ڈوبتے ہوئے شخص کی مانند ہاتھ پاؤں مار رہا ہے لیکن کوئی اس کے ہاتھ پکڑنے کو تیار نہیں۔

ان تاریخی کامیابیوں کے باوجود کچھ ناعاقبت اندیش پاکستانی عمران خان کی قدر نہیں کرتے۔ عمران خان پر بے جا تنقید کرتے ہیں۔ ملک کی معاشی حالات کی مصنوعی طور پر غلط تصویر کشی کرتے ہیں۔ پشاور میٹرو پر بےجا اور غیرضروری تنقید کرتے ہیں۔ عمران خان کے پرانے بیانات کی ویڈیو نکال کر عمران خان پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔

ایسے ناعقبت اندیش درحقیقت یہود و ہنود اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے کارندے ہیں، اور عالمی اسٹیبلشمنٹ سے لفافے لے کر عمران خان کی مخالفت کرتے ہیں۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے لئے عمران خان قابلِ برداشت نہیں۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو وزارت عظمیٰ کی کرسی سے اتارنا چاہتی ہے، کیونکہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کو اندازہ ہو چکا ہے کہ عمران خان کچھ سال اور وزیراعظم رہا تو پاکستان کی پوری دنیا میں حکومت قائم ہو جائے گی۔ اس لئے عالمی اسٹیبلشمنٹ نے اپنے کارندے پورے ملک میں چھوڑ دیے ہیں۔

یہود و ہنود اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے یہ کارندے ہر جگہ موجود ہیں، آپ کے اردگرد، آپ کے حلقہ احباب میں، آپ کی جامعہ میں، آپ کے دفتر میں، آپ کے محلے میں، آپ کے پڑوس میں، شائد آپ کے گھر بھی، ہاں آپ کے گھر بھی، یہ لفافہ خور کرندے عمران خان کی سیاسی، معاشی پالیسیوں اور یوٹرن پر تنقید کرتے ہیں اور اسے برا بھلا کہتے ہیں۔ ان پر کڑی نظر رکھ کے عمران خان کے خلاف عالمی و صیہونی سازشوں کو ناکام بنائیں۔

عمران خان زندہ باد

مصنف پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔