پنجاب میں ممکنہ تبدیلی کے " جہانگیر ترین پلان " میں ' نون ' لیگ کے مریم نواز گروپ نے بھی " انٹری" ڈال دی ہے ذرائع کے مطابق مریم نواز نے اس حوالے سے چوہدری برادران کو سنجیدہ پیغام بھیجا ہے. لاہور کے سیاسی و صحافتی حلقوں میں خبر گرم ہے کہ مبینہ طور پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی ، مسلم لیگ ( ن ) کی نائب صدر مریم نواز نے پچھلے ہفتے رات کی تاریکی میں سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی کو جاتی عمرہ بلا کر ان کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی ہے جس کے ذریعے ' چوہدریوں ' کو بھی ایک طرح سے تبدیلی کا پیغام بھجوادیا گیا ہے
ذرائع کے مطابق چوہدری مونس الٰہی کے ساتھ اس خصوصی ملاقات میں مریم نواز کا مؤقف تھا کہ " نون " لیگ کے منتخب اراکین اسمبلی کی اکثریت کسی بھی فیصلے کے لئے پارٹی قائد نواز شریف کے ایک اشارے کی منتظر ھے ، مرکز میں تبدیلی کا معاملہ ہو یا پنجاب میں ، آخری فیصلہ نوازشریف ہی کا ہوگا جن کی سیاسی وارث میں ہوں۔
واضح رہے کہ پنجاب میں تبدیلی منصوبہ کے موجودہ مبینہ آرکیٹیکٹ ، حکمران پی ٹی آئی کے ' باغی ' رہنما جہانگیر ترین نے اپنے پلان کے حوالے سے ابتدائی رابطے چوہدری برادران کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور " نون " لیگ کے صدر شہباز شریف سے کئے ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کے نزدیک زیادہ قابل قبول سمجھے جاتے ہیں تاھم چوہدری پرویز الٰہی کے مشورے پر جہانگیر ترین کو " نون " لیگ کی حمائت حاصل کرنے کے لئے لندن جانا پڑا ہے تاکہ اس سلسلے میں ان کی کوشش نتیجہ خیز ثابت ہو سکے .
سنجیدہ سیاسی حلقے ایک ایسے وقت میں " مریم مونس " ملاقات کو نہائت اہم قرار دے رہے ہیں جب تبدیلی پلان کے آرکیٹیکٹ جہانگیر ترین ان میں سے ایک ( مریم نواز ) کے والد سے ملاقات کی کوشش میں لندن بیٹھے ہیں جبکہ دوسرے یعنی مونس الٰہی کے والد نے انہیں اس کا مشورہ دیا تھا ، یوں بعض تجزیہ کار " مریم مونس " ملاقات کو اپنے اپنے والد کی نمائندگی کی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور اسے دراصل نوازشریف اور چوہدری برادران کے مابین بالواسطہ ملاقات سے تعبیر کر رہے ہیں کیونکہ اس ملاقات سے قبل نوازشریف کے غیر علانیہ سیاسی مشیر چڑیا والے صحافی خاموشی کے ساتھ لندن سے پاکستان آکر مریم نواز کو نواز شریف کا کوئی اہم پیغام پہنچا چکے تھے جبکہ مبصرین کے ایک تیسرے حلقے کا خیال ہے کہ یہ در حقیقت جہانگیر ترین اور نواز شریف کی براہ راست ملاقات کا curtain raiser ہے .
دوسری جانب جب نیا دورنے پارٹی ترجمانوں اور مریم نواز کے میڈیا ایڈوائزرز سے بات کی تو انہوں نے اس ملاقات کے بارے میں ہر طرح کا تاثر رد کردیا۔