صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کی تنظیم کے ڈائریکٹر کو پاکستان میں داخلے سے کیوں روکا گیا؟

صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کی تنظیم کے ڈائریکٹر کو پاکستان میں داخلے سے کیوں روکا گیا؟
پاکستان کے امیگریشن حکام نے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے ) کے ایشیا پروگرام کے کوآرڈنیٹر اسٹیون بٹلر کو ملک میں داخلے سے روکتے ہوئے انہیں ملک بدر کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کی شب پاکستانی امیگریشن حکام نے وزارت داخلہ کی تیار کردہ بلیک لسٹ کو بنیاد بناتے ہوئے سی پی جے ایشیا پروگرام کے کوآرڈنیٹر اسٹیون بٹلر کو ملک میں داخل ہونے سے روکا۔ اسٹیون بٹلر کے حوالے سے بتایا گیا کہ لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک سرحدی افسر نے انہیں کہا کہ ان کا صحافتی ویزا درست ہے لیکن اس کے باوجود انہیں اس لیے روکا گیا ہے کیونکہ ان کا نام وزارت داخلہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہے۔

سی پی جے کے مطابق اسٹیون بٹلر کا پاسپورٹ ایئرپورٹ حکام نے ضبط کر لیا ہے اور انہیں دوحہ جانے والی پرواز میں جانے پر مجبور کیا گیا اور جب وہ دوحہ پہنچے تو حکام نے انہیں واشنگٹن کی پرواز میں سوار کروا دیا۔



سی پی جے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئیل سائمن نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے اسٹیون بٹلر کو ملک میں داخل ہونے سے روکنا حیران کن ہونے کے ساتھ ان کے منہ پر طمانچہ ہے جو ملک میں آزادی صحافت کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں۔

دوسری جانب روڈ میپ فار ہیومن رائٹس ان پاکستان نامی تنظیم کے بیان میں بتایا گیا کہ اسٹیون بٹلر عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور آئے تھے۔