قصور: لاپتہ ہونے والے بچوں کی لاشیں ویرانے سے برآمد، شہریوں کا احتجاج

قصور: لاپتہ ہونے والے بچوں کی لاشیں ویرانے سے برآمد، شہریوں کا احتجاج
تحصیل چونیاں میں پچھلے چار ماہ میں لاپتہ ہونے والے بچوں کا معمہ حل ہو گیا، لاپتہ ہونے والوں میں سے دو بچوں کی باقیات اور ایک بچے کی لاش چونیاں انڈسٹریل اسٹیٹ کے علاقے سے ملی ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے بچوں کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کر کے ان کی لاشیں پھینک دی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر قصور کی تحصیل چونیاں سے اغوا کیے گئے 3 بچوں کی لاشیں انڈسٹریل اسٹیٹ کے علاقے سے برآمد ہوئی ہیں۔ واقعے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی۔ جبکہ، چونیاں شہر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

جن بچوں کی لاشیں ملی ہیں ان میں سے ایک کی شناخت 8 سالہ سفیان کے نام سے ہوئی ہے جبکہ 2 ناقابل شناخت بچوں کی لاشیں ایک ماہ سے زائد پرانی ہونے کے سبب ناقابل شناخت ہیں۔ ان کی شناخت کے لیے ڈی این اے کی مدد لی جائے گی۔

پولیس نے لاشیں تحویل میں لے کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ڈی پی او قصور عبدالغفار قیصرانی نے واقعے کی تفتیش کے لیے 3 سے 4 ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری موبائل لیب آ گئی ہے جو تمام ثبوت اکٹھے کر رہی ہے اور ہمیں پوری امید ہے کہ ہم ایک سے دو دن کے اندر ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب عارف نواز سے رپورٹ طلب کر لی، جنہوں نے ڈی پی او قصور کو فوری طور پر واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

بچوں کے قتل پر چونیاں شہر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور والدین ایک بار پھر سے اپنے بچوں کے تحفظ کو لے کر خدشات کا شکار ہیں۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ قصور میں بچوں کے قتل کا کوئی واقعہ رپورٹ ہوا ہو بلکہ اس سے قبل گزشتہ سال قصور کی رہائشی زینب کا کیس سامنے آیا تھا۔ جس پر ملک بھر میں شدید احتجاج اور غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔ قصور کا ویڈیو سکینڈل بھی کافی عرصے تک خبروں کی زینت بنا رہا لیکن بعد میں سرکاری فائلوں کی نذر ہو گیا۔

کامران اشرف صحافت کے طالب علم ہیں۔