سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو محدود نہیں کرتا۔ یہ اعتراض بھی اٹھا کہ بنچ بنانے سے متعلق سپریم کورٹ اپنے رولز کے ذریعے بھی طریقہ کار طے کر سکتا ہے تو پھر یہ مقدمہ سننے کی کیا ضرورت ہے؟ میری نظر میں اس مقدمے کے ذریعے سپریم کورٹ کی نئی قیادت نے پیغام دیا ہے کہ وہ اپنے گھر سے صفائی کا کام شروع کر رہے ہیں۔ یہ کہنا ہے قانون دان وقاص میر کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں اعجاز احمد نے کہا کہ اداروں کے مابین اختیاراتی تقسیم کی جو لڑائی پچھلے کچھ سالوں سے جاری ہے آج اس کو کم کرنے کی جانب اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔ آج جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن سمیت بعض دیگر ججز کے ریمارکس سے تاثر پیدا ہوا جیسے پارلیمان کے پاس قانون سازی کا حق ہی نہیں ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ نے اگرچہ آج اس کیس کا فیصلہ نہیں سنایا مگر عملی طور پر اس قانون کو نافذ کر دیا ہے۔
وکیل احمد پنسوٹا نے کہا کہ پارلیمنٹ مقدم نہیں ہے بلکہ آئین مقدم ہے اور پارلیمنٹ اس کے زیر اثر ایک ادارہ ہے۔ پارلیمنٹ کو اگر اس طرح کی قانون سازی کا اختیار مل جاتا ہے تو کل کلاں پارلیمنٹ ایسا قانون بھی بنا سکتی ہے جو عدلیہ کی آزادی سے متصادم ہو۔ عدلیہ کا دائرہ اختیار ریگولیٹ ہونا چاہئیے لیکن اس کے لیے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ قابل اعتراض ہے۔
رضا رومی کی میزبانی میں پروگرام 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔