”ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان سے لگا جیسے پورا ادارہ مجرم ہو گیا“

 غداری کیس میں سابق آرمی چیف کو سزائے موت سنانے پر آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کے حوالے سے خصوصی عدالت کے فیصلے پر پاکستانی افواج کی ہر سطح پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔


ڈی آئی ایس پی آر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے  وائس چیٗرمین پاکستان بار کونسل سید امجد شاہ نے کہا ہے کہ کالے کوٹ نے ہمیشہ آزاد عدلیہ اور آئین کی حکمرانی اور بالا دستی کی بات کی ہے۔ کچھ طاقتیں یہ نہیں چاہتی ہیں اور کالے کوٹ کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ اس ملک کی بقا صرف آئین کی حکمرانی میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے ساتھ بہت پرانا حساب تھا۔ مشرف کے ہاتھ ہمارے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ ہاتھوں کے مکے بنا کر کہتا تھا کہ میں نے وکیلوں کو سبق سکھایا۔ آج کے فیصلے نے ملکی تاریخ رقم کی۔ ہم وقار سیٹھ جیسے بہادر ججز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 


سید امجد شاہ نے کہا کہ ہم ان ججز کے ساتھ ہیں جو آئین کے ساتھ چلتے ہیں۔ فیصلہ آنے کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان افسوسناک ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان سے لگا جیسے پورا ادارہ مجرم ہو گیا۔ سید امجد شاہ کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان کے وکلاء متحد ہیں اور آمر کیخلاف کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فوج ہمارا ادارہ ہے، اسکی عزت کو قائم رکھنا ہماری زمہ دارای ہے اور یہ آپ پر بھی لاگو ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کو بین الاقوامی سطح پر دیکھا گیا۔ ہم توقع کرتے ہیں وہ اس بیان کو واپس لیں گے۔

کنونشن میں وکلاء کیخلاف درج مقدمات کی واپسی اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ ہم جنرل پرویز مشرف کیخلاف آنے والے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔  ہم ڈی جی ایس پی آر سے مطالبہ کرتے ہیں وہ اپنا بیان واپس لیں۔

بعدازاں انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر فیصلے میں سقم ہے تو عدالت میں جائیں، فیصلے کے فوری بعد ایک ادارے اور حکومت کی پریس کانفرنسیں نامناسب ہیں، اپیل کا حق اسی لیے دیا جاتا ہے کہ کوئی غلطی ہے تو درست کی جائے

https://twitter.com/asmashirazi/status/1207683174471471104?s=20

خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی اور کیس کا فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔


آج خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 5 بار سزائے موت دی جائے۔


169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا فیصلہ دیا جب کہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا اور پرویز مشرف کو تمام الزامات سے بری کیا۔

خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کےکٹہرےمیں لا نے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر تین دن تک لٹکایا جائے۔