عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے اعترافی بیان کے بعد سائفر والا معاملہ یونہی نہیں رفع دفع ہو جانا چاہئیے بلکہ اس سازش کو منطقی انجام تک پہنچانا ہو گا۔ شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چودھری، شیریں مزاری جیسے لوگ جنہوں نے اس جھوٹ کو ڈنکے کی چوٹ پر پھیلایا وہ سارے ذمہ دار ہیں۔ جن لوگوں نے اپنے ذاتی سیاسی مفاد کی خاطر پاکستان کے قومی مفاد کے ساتھ کھلواڑ کیا، ان سب کا احتساب ہونا چاہئیے۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی فہد حسین کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سائفر پہلے دن سے ایک نان ایشو تھا مگر جس بڑی تعداد میں عمران خان کے حامیوں نے اس پر یقین کیا وہ خاصی تشویش ناک بات ہے۔ اعظم خان کے بیان کے بعد سائفر کیس کا ایک قانونی پہلو سامنے آ گیا ہے۔ عمران خان کی جماعت کے ساتھ ساتھ اتحادی جماعتیں بھی اس نقصان کی ذمہ دار ہیں جو سائفر کی وجہ سے پہنچا کیونکہ وہ اس پروپیگنڈے کو روکنے میں ناکام رہیں۔
رضا رومی کا کہنا تھا کہ سائفر والے بیانیے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو شدید نقصان پہنچا۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ جس طرح ہمارے ایک آفیشل ڈونلڈ لو پر الزام لگایا گیا ہم اس کو کبھی نہیں بھول سکتے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ سائفر والے بیانیے سے صرف خارجہ پالیسی ہی کو نقصان نہیں پہنچا بلکہ دنیا بھر میں موجود پاکستان کے سفارت کاروں کی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔ عمران خان نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔
پروگرام 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔