کیا ڈیکسامیتھا سون جسم میں کرونا وائرس کی تعداد بڑھا کر مریضوں کی موت کا سبب بن سکتی ہے؟

کیا ڈیکسامیتھا سون جسم میں کرونا وائرس کی تعداد بڑھا کر مریضوں کی موت کا سبب بن سکتی ہے؟
کرونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے اور اب تک پوری دنیا میں چھیاسی لاکھ لوگ اس وائرس سے متاثرہ ہوئے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اس وائرس سے دنیا بھر میں چار لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ کرونا وائرس کی وبا کے علاج کے حوالے سے مختلف دعوے سامنے آئے مگر کچھ روز پہلے برطانوی طبی ماہرین کے دعوے نے پوری دنیا میں ایک پلچل مچا دی اور کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں اور ان کے عزیز و اقارب نے سُکھ کا سانس لیا جس میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ Dexamethasone نامی سٹیرائیڈ  پر مشتمل دوا  اس وائرس  سے متاثرہ لوگوں کی زندگی بچانے والی پہلی دوا ثابت ہوسکتی ہے۔ اس اعلان کے بعد پاکستان کی مارکیٹس سے یہ دوا غائب ہونے لگی اور خدشہ ہے کہ لوگ اس کو بلیک میں فروخت کرینگے۔

 

آکسفورڈ یونیورسٹی کی ٹیم کی نگرانی میں ہونے والے اس آزمائش کے دوران ہسپتال میں داخل کرونا وائرس سے متاثرہ دو ہزار مریضوں کو Dexamethasone دی گئی اور پھر ان کا مقابلہ چار ہزار ایسے مریضوں کے ساتھ کیا گیا جن کو یہ دوا نہیں دی گئی اور وینٹیلیٹر پر رکھے گئے مریضوں کی اموات کی تعداد میں اٹھائس سے چالیس فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ جن مریضوں کو اکسیجن کی ضرورت تھی ان کے اموات کے خطرے میں بیس سے پچیس فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

اس رپورٹ کے مطابق صحت کے ایک اور محقق Prof: Dr: Martin Landery  کہتے ہیں کہ جن مریضوں کو اکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے ان میں اس اٹھ میں سے ایک جان بچ سکتی ہے، ان کا ماننا ہے کہ اگر ممکن ہو تو ہسپتالوں میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو یہ دوا دی جاسکتی ہے لیکن لوگوں کو ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر یہ دوا استعمال نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ دوا ان لوگوں کے لئے فائدہ مند نہیں جن میں کورونا وائرس کے اثرات شدید نہیں ہے اور انھیں سانس کی تکلیف بھی نہیں۔

برطانوی ماہرین کے اس دعوے کے بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں بھی اس دوا کے استعمال پر غور کیا جارہا ہےلیکن ڈیکسامیتھاسون کی کہانی کا ایک رخ اور بھی ہے۔ جس کو سننے کے لئے اس دوا  کے حوالے سے آگاہی ہونا لازمی ہے
Dexamethasone  کیا ہے؟
اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال پر معمور ڈاکٹر فضل ربی کے مطابق  Dexamethasone بنیادی طور پر ایک سٹیرائیڈ ہے جو مریضوں کو مختلف بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت مضبوظ کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ قدرتی طور پر یہ یہ ہارمون گردے پر موجود  ایڈرینل گلینڈ سے خارج ہوتا ہے۔  عام طور پر اس کا استعمال سوزش کم کرنے اور جسم میں واٹر ریٹینشن یا پانی کو روک لینے کی جسمانی خرابی کو دور کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ڈاکٹر فضل ربی کے مطابق یہ کینسر،سخت  دائمی زکام، بخار اور اس کے ساتھ ساتھ گردوں کے پیوند کاری کے بعد زیادہ تعداد میں استعال کیا جاسکتا ہے۔

 

Dexamethasone کی قیمت کیا ہے؟

نیا دور سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فضل ربی نے بتایا کہ Dexamethasone ایک فارمولے کا نام ہے جس کا بنیادی جزو سٹیرائیڈ ہے اور یہ ملکی اور غیر ملکی دوا ساز کمپنیاں مختلف ناموں سے بناتی ہے اور ایک انجکشن دوا کی قیمت اس وقت مارکیٹ میں 28 روپے ہے مگر اس اعلان کے بعد اس دوا کی مارکیٹ سے غائب ہونے کی خبریں آرہی ہے اور یہ ملکی تاریخ سے یہ بات عیاں ہے کہ جو چیز انسانی ضرورت بن جاتی ہے وہ ہم مارکیٹ سے غائب کرتے ہیں۔

لیکن ڈیکسا میتھاسون تو جسم میں وائرس کی تعداد کو بڑھا دیتا ہے

اس دوا کے ساتھ جڑا یہ تشویش ناک امر ہے۔ اور اسی لئے ڈاکٹرز مسلسل کہہ رہے ہیں کہ  برطانوی طبی ماہرین کے دعوے ابتدائی مشاہدات پر مبنی ہیں جیسا کہ انکی جانب سے جاری رپوٹ میں بھی کہا گیا ہے۔ اس حوالے سے ڈیکسامیتھاسون کی  ڈبی میں موجود ہدایات پر بھی طبی زبان میں اس حوالے سے نشاندہی کی جاتی ہے ۔ بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈیکسا میتھا سون مریض کے جسم میں وائرل لوڈ یا جسم میں وائرس کی تعداد کو بڑھا دیتی ہے۔ بی بی سی نے لکھا کہ ’یہ دوا وائرس کو مارتی تو نہیں اس لیے یہ وائرس کو کلیئر نہیں کرتی بلکہ جسم میں وائرس کی تعداد کو بڑھا دیتی ہے۔‘اس کارروائی کا تعلق اس کی اس خصوصیت سے ہے جو مدافعاتی نظام کو پر سکون کرنے کا ہے۔ڈاکٹر ظفر اقبال کے مطابق یہی وجہ ہے کہ کورونا کے ایسے مریض جن میں علامات معمولی یا درمیانے درجے کی ہوں انھیں یہ دوا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔’ورنہ ان کے جسم میں وائرل لوڈ بڑھ سکتا ہے اور ان کی بیماری عام سے شدید نوعیت کی ہو جائے گی۔

کیا ڈیکسا میتھاسون کا استعمال موت کی وجہ بن سکتا ہے؟

ڈاکٹر فضل ربی کے مطابق یہ دوا صرف ان مریضوں  کے لئے ڈاکٹر کے ہدایات کے مطابق استعمال کی جاسکتی ہے جو اس وقت مختلف ہسپتالوں میں اکسیجن یا پھر وینٹیلیٹر پر ہے مگر ڈاکٹر کی ہدایات کے بغیر اگر اس کو استعمال کیا جائے تو بدن کا کوئی بھی بنیادی حصہ ناکام ہوکر نتیجہ موت کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر بلڈ پریشر، Diabetes، امراض قلب کے مریضوں یا پھر ان خواتین کو دیا جائے جو حاملہ ہیں تو نہ صرف حمل ضائع ہوسکتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان بنیادی بیماریوں کے مریضوں میں اس دوا کے استعمال سے موت واقع ہوسکتی ہے۔
کیا اسلام آباد میں Dexamethasone دستیاب ہے؟

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات کی جانب سے کل ایک نوٹیفیکیشن جاری ہوا جس کے مطابق  ان تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو اس دوا کو ذخیرہ کررہے ہیں۔ انھوں نے میڈیکل سٹورز کے مالکان کو کہا کہ یہ دوا صرف ان لوگوں کو فروخت کی جائے جن کے پاس ڈاکٹر کا تشخیصی نسخہ  موجود ہو جس پر یہ دوا استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہو۔ کیونکہ لوگ اب  اسے زیادہ تعداد میں خریدینگے اور پھر گھروں میں ذخیرہ کرینگے۔

فارما ایسوسی ایشن کا نوٹیفکیشن کے خلاف رد عمل

اس نوٹیفیکیشن کے بعد اسلام آباد فارما ایسوسیشن کے ٹوئیٹر اکاوٗنٹ سے ڈی سی اسلام آباد کو ٹیگ کرتے ہوئے ایک ٹوئیٹ کی گئی جس میں انھوں نے ڈی سی اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس ملک بھر میں پھیل چکا ہے مگر کسی بھی صوبائی حکومت نے ایسا غیر قانونی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا اور یہ معاملہ ڈرگز کنٹرول کو سپرد کیا جائے کیونکہ نوٹیفیکیشن میں کہیں پر بھی Epidemic Act واضح نہیں کیا گیا بلکہ ڈرگ ایکٹ اور DRAP ACT 2012 لکھا گیا ہے۔ جس پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے ٹوئیٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی بھی صورت یہ نوٹیفیکیشن واپس نہیں لینگے کیونکہ یہ قانون کے مطابق ہے اور ہم دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے مریضوں کا استحصال برداشت نہیں کرینگے کیونکہ یہ Epidemic Disease Act 1958  کے عین مطابق ہے۔

نیا دور نے اسلام آباد کے مختلف میڈیکل سٹورز سے ٹیلیفوں پر رابط کیا اور انھوں نے یہی جواب دیا کہ برطانوی مارہرین اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت کے اعلان کے بعد نہ صرف اس دوا کی قلت آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں اس کی قیمتیں بھی تقریبا بیس فیصد بڑھ گئی اور ایسا لگتا ہے کہ آئندہ دنوں میں نہ صرف یہ دوا مارکیٹ میں ناپید ہوجائے گی بلکہ ان کی قیمتیں بھی مزید بڑھ جائے گی۔

سیاسی و انتظامی معاملات سے قطع نظر  طبی ماہرین اس حوالے سے مسلسل آگاہ کر رہے ہیں کہ ڈیکسا میتھاسون کا استعمال صحت میں بگاڑ اور موت کی جانب بھی لے جا سکتا ہے اور اس کے استعمال کے حوالے سے بنیادی معلومات کسی بھی وقت قدرے تبدیلی کے ساتھ اپڈیٹ ہو سکتی ہیں۔ ایسے میں لازم ہے کہ ڈاکٹروں کی واضح ہدایات اور نسخے کے ساتھ ہی اس کو خریدا اور استعمال کیا جائے۔ 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔