اگلے وزیر اعظم کی دوڑ اصل میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے بلاول بھٹو اس دوڑ میں خاصے نمایاں ہیں جبکہ مسلم لیگ ن میں شہباز شریف امیدوار ہیں۔ عمران خان اب وزارت عظمیٰ کے امیدوار نہیں رہے، وہ گر کر دوڑ سے باہر ہو چکے ہیں۔ یہ کہنا ہے صحافی فہد حسین کی۔
عمران خان کی گرفتاری کے امکان زیادہ مدھم نہیں
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو گرفتاری کا خدشہ کم اور خوف زیادہ ہے۔ یہ خوف ان کی سیاست میں مرکزی نکتہ بن چکا ہے۔ اسی خوف کی بنیاد پر لوگوں کو سڑکوں پر آنے کو کہا جاتا ہے۔ جس طرح لیگل پروسیس چل رہا ہے ان کی گرفتاری کے امکانات بہت روشن نہیں تو بہت مدھم بھی نہیں ہیں۔
سیم پیج صرف پھٹا نہیں، جل گیا ہے
عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کا سیم پیج صرف پھٹا نہیں، جل گیا ہے۔ عمران خان پاور پولیٹکس ہار چکے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے معاملات کسی بھی طرح نہیں جڑنے والے اور اقتدار میں ان کی واپسی کے امکانات ختم ہو گئے ہیں۔
عمران خان کا کھڑا کیا گیا کھمبا اب نہیں جیت سکے گا
انتخابات کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہوتا ہے کہ ہوا کس طرف کی چل رہی ہے یعنی اسٹیبلشمنٹ کا موڈ کیا ہے۔ 9 مئی کے واقعات کے بعد بہت مشکل لگتا ہے کہ عمران خان کھمبا بھی کھڑیں گے تو وہ جیت جائے گا۔
پرویز الہیٰ سیاست سے الگ ہو جائیں
شریک میزبان مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پرویز الہیٰ کی نجات اسی میں ہے کہ وہ سیاست سے الگ ہو جائیں اور انقلاب کی ذمہ داری مونس الہیٰ کے حوالے کر دیں پھر چاہے وہ سپین سے انقلاب لانے کی جدوجہد کریں یا لاہور سے۔
شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کے فیورٹ مگر اپنی پارٹی کے نہیں
میزبان رضا رومی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے فیورٹ امیدوار شہباز شریف ہیں مگر مسلم لیگ ن میں شہباز شریف کے نام پر اتفاق رائے نہیں پایا جاتا۔ اسٹیبلشمنٹ کی پی ٹی آئی کے ساتھ لڑائی اور مسلم لیگ ن کے اندر وزارت عظمیٰ کے امیدوار پر اتفاق رائے نہ ہونے سے آصف زرداری سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس بلاول بھٹو کی صورت میں وزارت عظمیٰ کے لئے مضبوط امیدوار موجود ہے۔
پروگرام 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔