امریکی صدر جوبائیڈن نےچین کوخبردارکیا ہے کہ اگریوکرین میں فوجی کارروائی کے معاملے پر روس کا ساتھ دیا تو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے جب کہ چینی صدر نے بھی جوبائیڈن کو تائیوان کے معاملے پر باز رہنے کا کہا۔
امریکی صدر نے اپنے چینی ہم منصب سے دو گھنٹے ویڈیو لنک پر بات کی جس میں جوبائیڈن نے واضح الفاظ میں چائنہ کو دھمکی دی کہ اگر چین نے روس کا ساتھ دیا تو نہ صرف اسے امریکا بلکہ پوری دنیا کے ردعمل کا سامناکرنا پڑے گا۔
اس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ روس کی طرح امریکا چین پر بھی پابندیاں عائدکرسکتا ہے۔
ویڈیو لنک پر بات چیت میں چینی صدرنے زور دیا کہ یوکرین کے بحران کی اصل وجہ سمجھنےکےلیے امریکا اور نیٹو روس سے مذاکرات کریں اور روس اور یوکرین کے سکیورٹی تحفظات دور کیے جائیں۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ بلاتفریق پابندیوں سے روس میں عام عوام کو مسائل برداشت کرنا پڑرہے ہیں، اگریہی صورتحال برقرار رہی تو عالمی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچےگا۔
صدر شی نے زوردیا کہ سرد جنگ کی ذہنیت ترک کی جائے جب کہ انہوں نے واضح کیا ہے کہ ٹرمپ دور سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں جورکاوٹیں حائل ہیں وہ نہ صرف دور نہیں کی گئیں بلکہ ان میں اضافہ ہوا ہے۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی خطرناک ہے کہ امریکا میں بعض افراد تائیوان میں آزادی پسندقوتوں کو غلط سگنلز دے رہے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ تائیوان معاملے کو مناسب انداز سے حل نہ کیا گیا تو اس کے دونوں ملکوں کے تعلقات پرتباہ کن اثرات ہوں گے، امریکا چین کے اسٹریٹیجک ارادوں کو غلط رنگ دےرہا ہے، اختلافات ختم تونہیں ہوں گےتاہم انہیں مینیج کرناچاہیے۔
جوبائیڈن کاکہناتھاکہ تائیوان پرامریکا کامؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔