مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے 23 اراکین مشترکہ اجلاس سے قبل ہمارے ساتھ رابطے میں تھے لیکن حکومت نے اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ان کا انتظام کیا۔
نجی ٹیلی وژن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے آٹھ اراکین دباؤ کے باوجود ہماری طرف آنے کو تیار تھے۔ انہوں نے خود ہمارے ساتھ رابطہ کیا تھا اور آج بھی رابطے میں ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آٹھ ارکان اگر ہماری طرف آ بھی جاتے تو بنتا نظر نہیں آ رہا تھا، اس لئے انہیں سامنے نہ لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ حکومت نے ان کو بھی شمار کرنے کیلئے ایوان میں غلط گنتی کرائی۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران ایوان میں حکومتی اراکین کی تعداد 210 سے 212 تک تھی جبکہ اپوزیشن اراکین کی تعداد 204 تھی۔ اس سے قبل نوٹیفائی کیا گیا اجلاس ملتوی کرانا بھی اسی معاملے کی کڑی تھی۔ اتحادیوں سمیت باسٹھ ارکان مشترکہ اجلاس میں غیر حاضر ہونا تھے اور ان میں سے چھبیس پی ٹی آئی کے اپنے تھے اور اسی پر گزشتہ ہفتے اجلاس ملتوی کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اپنے ارکان کسی صورت اجلاس میں آنے کو تیار نہیں تھے اور وہ اراکین مسلم لیگ (ن) کے ساتھ چلنا چاہتے تھے۔
واضح رہے کہ 17 نومبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا انتخابی ایکٹ ترمیمی بل 2021ء سمیت دیگر اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی اور مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے تھے۔ انتخابی اصلاحات کی تحریک کے حق میں 221 جبکہ مخالفت میں 203 ووٹ آئے تھے۔