اسمبلی میں فرانسیسی سفیر نکالنے کے معاملے پر بحث کی قرارداد: 'کوئی فرد یا گروہ غیر قانونی دباؤ نہیں ڈال سکتا'

اسمبلی میں فرانسیسی سفیر نکالنے کے معاملے پر بحث کی قرارداد: 'کوئی فرد یا گروہ غیر قانونی دباؤ نہیں ڈال سکتا'
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں شروع ہوا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکمران جماعت امجد علی خان نے فرانس کے سفیر کی ملک بدری کے حوالے سے قرار داد پیش کی۔  قرار داد میں سفیر کو ملک سے نکالنے پر پارلیمنٹ میں بحث کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ممبر علی محمد خان نے اس مسئلے کے حل کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی ۔ قرارداد میں کہا گیاہے کہ ناموس رسالت کے معاملے پر یورپی ممالک کو آگاہ کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے کوئی فرد یا گروہ حکومت پر دباؤ نہیں ڈال سکتا۔

 

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نےپاکستانی قوم سے اس وقت ملک میں جاری بے چینی، خونریزی اور افراتفری کے سیاق و سباق میں خطاب کیا۔ ان کا کل نکتہ خطاب یہ رہا کہ معاملہ ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کا ہے اور اس معاملے پر حکومت اور مظاہرین کے جذبات کے درمیان کوئی فرق نہیں تاہم طریقہ کار کا اختلاف ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک دنیا واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا اور اس کا نعرہ تھا ‘پاکستان کا مطلب کیا، لاالہ الااللہ، ہماے لوگ دین پر عمل کریں یا نہ کریں لیکن نبی اکرم ﷺ ہمارے لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں، اس لیے ان کی شان میں دنیا میں کہیں بھی گستاخی ہوتی ہے، تو ہمیں تکلیف پہنچتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں دنیا پھرا ہوں اور اس عمل سے صرف ہمیں ہی تکلیف نہیں پہنچتی بلکہ دنیا بھی جہاں کہیں بھی مسلمان بستا ہے تو اسے تکلیف ہوتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پچھلے ہفتے جو افسوناک حالات ہوئے، ایک جماعت نے ایسے پیش کیا کہ جیسے انہیں اپنے نبیﷺ سے دیگر پاکستانیوں سے زیادہ پیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کے لوگ جس مقصد کے تحت لوگوں کو گھروں سے نکال رہے ہیں، میں یقین دلاتا ہوں کہ وہی میرا اور میری حکومت کا مقصد ہے، ہم بھی ان کی طرح یہی چاہتے ہیں کہ دنیا میں کہیں بھی ہمارے نبی کی شان میں گستاخی نہ ہو، صرف ہمارا طریقہ کار مختلف ہے،

انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان یہ کہہ رہی ہے کہ فرانس میں جو ہوا تو اس پر فرانس کے سفیر کو واپس بھیجا جائے، ان سے تمام رابطے ختم کر دیے جائیں، ہماری حکومت کا طریقہ کار مختلف ہے لیکن مقصد ایک ہی ہے، وہ بھی یہ چاہتے ہیں کہ کسی ملک میں کسی کی جرات نہ ہو کہ ان کی بے حرمتی کرے، ہمارا بھی وہی مقصد ہے۔