برصغیر کی تین کرکٹ ٹیموں نے پچھلے 2 ماہ کے دوران مختلف ممالک کے دورے کیے۔ بھارت نے آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کھیلی، پاکستان نیوزی لینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز کھیلی گئی جبکہ سری لنکا نے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز ۔2۔0 سے اور سری لنکا جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ سیریز 2۔0 سے ہار گیا بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان بہت زوردار مقابلے دیکھنے کو ملے۔ درحقیقت اس وقت بھارتی کرکٹ ٹیم جنوبی ایشیا کی سب سے مضبوط کرکٹ ٹیم ہے۔ ون ڈے سیریز آسٹریلیا 2۔1 سے جیت گیا ٹی ٹونٹی سیریز بھارت 2۔1 سے جیت گیا اور کل جو ٹیسٹ سیریز ختم ہوئی اس میں بھارت نے 2۔1 سے کامیابی حاصل کی۔ 34 سال بعد بھارت آسٹریلیا کو انکے ہوم گراؤنڈ میں ٹیسٹ سیریز ہرانے میں کامیاب ہوا، ویل پلیڈ ٹیم انڈیا!
اس ٹیسٹ سیریز کے آغاز سے ہی بھارتی کرکٹ ٹیم کو دھچکے لگنے شروع ہو گئے تھے۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں ناکامی کے بعد کپتان ویرات کوہلی اور ٹاپ فاسٹ بولر محمد شامی زخمی ہوگئے اور وطن واپس لوٹ گئے۔ رویت شرما پہلے ہی ٹیم سے باہر تھے انہوں نے دو ٹیسٹ میچوں کے بعد ٹیم میں شامل ہونا تھا۔ اجناکا رہنے کو کپتان بنا دیا گیا ،اسکے بعد جس طرح ٹیم انڈیا نے کم بیک کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ باقی تین ٹیسٹ میچوں میں سے دو جیتے اور ایک ہارتا ہوا ٹیسٹ میچ ڈرا کرایا ،اس دورے کے دوران بھارت کے جن نئے کھلاڑیوں نے فتوحات میں اہم کردار ادا کیا ان میں کپتان اجناکا رہنے سنیر بلےباز پجارا وکٹ کیپر بیٹسمین پنیت اور دورہ آسٹریلیا کے دوران ڈہیبو کرنے والے واشنگٹن سندر جو آف سپنر اور مڈل آرڈر بلے باز ہیں، خوشدل ٹھاکر فاسٹ بولر اور لوہر مڈل آرڈر بیٹسمین محمد سراج فاسٹ بولر نترجن فاسٹ بولر شامل ان نوجوانوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔
درحقیقت یہ مستقبل میں بھارتی کرکٹ ٹیم کا اثاثہ ثابت ہوں گے۔ ، پاکستان کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ میں ناکامی کے بعد جنوبی افریقہ سے ہوم سیریز کھیلنے کے لیے تیار ہے۔ چیف سلیکٹر محمد وسیم نے متوازن ٹیم تشکیل دی ہے۔ اگرچہ سینئر بلےباز اسد شفیق کو ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھا پرفارم کرنے کے باوجود شامل نہیں کیا گیا۔ تاہم اعلان کردہ سکواڈ متوازن ہے۔
ہیڈ کوچ مصباح الحق، بولنگ کوچ وقار یونس اور بیٹگ کوچ یونس خان دباؤ کا شکار ہیں۔ ہوم گراؤنڈ میں ٹیسٹ سیریز کی کامیابی ان کو دباؤ سے نکلنے میں مددگار ثابت ہو گی۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے کرکٹ کے اعدادوشمار دیکھے جائیں تو پلہ جنوبی افریقہ کا بھاری نظر آتا ہے۔
اب تک دونوں ٹیموں نے 26 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں جن میں جنوبی افریقہ نے 15 اور پاکستان نے صرف 4 ٹیسٹ جیتنے ہیں۔ ون ڈے کرکٹ میں دونوں ٹیمیں 79 بار آمنے سامنے آہیں جنوبی افریقہ 50 میچوں میں فاتح رہا جبکہ پاکستان 28 بار فاتح رہا ،ٹی ٹونٹی کرکٹ میں 14 دفعہ آمنا سامنا ہوا جنوبی افریقہ 8 بار اور پاکستان 6 بار فاتح رہا۔
اس وقت پاکستان کی کرکٹ تشکیل نو سے گزر رہی ہے۔ وزراعظم عمران خان ہمیشہ پاکستان کے ڈومیسٹک کرکٹ سٹرکچر کے ناقد رہے وہ ڈپارٹمنٹ کرکٹ کے خلاف تھے اس سال ڈومیسٹک کرکٹ کا سٹرکچر بدل دیا گیا اور آسٹریلوی طرز پرچھ ٹیمیں بنا دی گئی 200 کے قریب کھلاڑیوں کو کرکٹ بورڈ نے بہت اچھے معاوضے پر سنٹرل کنٹریکٹ پر رکھ لیا۔ تمام ڈومیسٹک کرکٹ میچ پی ٹی وی سپورٹس پر براہ راست دکھائے گئے اور ڈپارٹمنٹ کرکٹ کے برعکس شہروں اور صوبائی ٹیموں کے نام قائم چھ ٹیموں کے مقابلے دلچسپی سے دیکھے گئے۔
جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم بھی تشکیل نو سے گزر رہی ہے اور صرف ہوم گراؤنڈ میں پچھلے ایک سال سے جیت سکی ورلڈکپ میں بہت بری کارکردگی دیکھائی۔
، پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی ورلڈکپ میں کارکردگی جنوبی افریقہ سے بہت بہتر تھی ،اب پاکستان کے پاس ہوم سیریز جیت کر دباو سے باہر آنے کا بہترین موقع ہے پچھلے دو سالوں میں پاکستان میں کرکٹ مکمل بحال ہو چکی ہے پہلے پی اسیں ایل پھر سری لنکا اور بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیموں کے دورہ پا
کستان کے بعد اب جنوبی افریقہ کی آمد خوش آئند ہے۔
حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔