بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زیارت میں لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں مارے جانے کی تحقیقات کرائیں۔ انہوں نے واقعہ پر اعلیٰ جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
تفصیل کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی ایم) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ زیارت میں 9 افراد کی موت کی اصل وجوہات جاننے کے لئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔ 9 میں سے 5 افراد پہلے سے گرفتار تھے، انہیں مار کر لاشیں گرائی گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سردار اختر مینگل نے لاہور میں پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں وزیراعظم سے زیارت واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دعویٰ کیا گیا کہ وہاں پر ایک مقابلہ ہوا ہے۔
سردار اختر مینگل کا الزام تھا کہ مارے جانے والوں میں 5 افراد پہلے سے سرکار کی حراست میں تھے۔ اس کا ثبوت ہمارے پاس موجود ہے کہ کس آدمی کو کب، کس دن، کہاں سے اٹھایا گیا تھا۔ اور پھر اس کو رپورٹ کیا گیا باقاعدہ اور ان کے لواحقین مسنگ پرسنز کے کیمپ میں بیٹھے ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ 12 جولائی کو زیارت میں پاک فوج لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا کو ان کے چچازاد بھائی سمیت اغوا کرکے شہید کردیا گیا تھا۔ سکیورٹی فورسز نے اس افسوسناک واقعہ کے بعد آپریشن کرتے ہوئے کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی ( بی ایل اے) کے 9 اراکین کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔
https://twitter.com/imranbaloch1/status/1549344760904687616?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1549344760904687616%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.independenturdu.com%2Fnode%2F108791
انڈیپینڈنٹ اردو میں شائع خبر کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی لاشیں شناخت کے لئے 17 جولائی کو کوئٹہ سول ہسپتال منتقل کی گئیں۔ ان میں سے 5 کی شناخت لواحقین نے کر لی ہیں۔ تاہم لواحقین نے اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ 5 افراد لاپتہ تھے، جن کے کوائف ان کے پاس درج تھے۔
ان میں سے ایک شہزاد بلوچ کے اہلخانہ نے گذشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں کہا تھا کہ شہزاد کو 4 جون 2022ء کو کوئٹہ سے مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا۔ اغوا کا مقدمہ درج کرانے کے لئے متعلقہ تھانوں میں گئے لیکن رپورٹ درج نہیں کی گئی۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے ایک بیان میں کہا کہ زیارت واقعے میں سکیورٹی فورسز نے جن لوگوں کو مارا وہ پہلے سے لاپتہ تھے۔ اگر یہ لوگ مجرم تھے تو ان کو عدالت کے ذریعے سزا دی جاتی تو انہیں اعتراض نہیں ہوتا۔ لیکن ان کو پہلے لاپتہ کرکے زندانوں میں رکھنا اور بعد میں مارنے کا دعویٰ کرنا انسانیت سوز ظلم ہے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے دعویٰ کیا کہ زیارت آپریشن میں مارے جانے والے شمس ساتکزئی 5 سال قبل، شہزاد بلوچ کو رواں سال 4 جون۔ ظہیرالدین کو 7 اکتوبر، 2021، ڈاکٹر مختیار کو 4 جون اور سالم بخش کو 18 جولائی 2022 کو کوئٹہ جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے اٹھایا تھا۔