نئی دہلی : اتر پردیش کے آگرہ واقع اچھنیرا بلاک کے گاؤں چاہ پوکھر میں قبرستان نہ ہونے کی وجہ سے یہ اپنے لوگوں کو گھروں میں ہی دفن کرنے کو مجبو رہیں ۔
زیادہ تر افراد کا مسئلہ یہ ہے کہ اس گاؤں کے لوگوں کے پاس زمین نہیں ہے اور و ہ بے حد غریب ہیں ۔ زیادہ تر مسلمان مرد ٹھیکے پر مزدوری کرتے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق، عورتیں جہاں کھانا بنارہی تھیں ،اس کے پاس ہی ان کے بچوں کی قبریں ہیں ۔ گھر کے پیچھے والے حصے میں جہاں بزرگ آرام کر رہے تھے وہاں بھی قبریں ہی قبریں ہیں ۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سالوں سے ان کے قبرستان کے مطالبے کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹر سے بات کرتے ہوئے سلیم شاہ نے کہا کہ، آپ میری دادی کی قبر پر بیٹھی ہیں۔ ان کو یہیں دفن کیا گیا تھا ۔ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق،فیکٹری میں کام کرنے والے منیم خان نے اخبار کو بتایا کہ، ہم اپنے آباو اجداد کے لیے کچھ زمین ہی تو مانگ رہے ہیں ۔گاؤں کے پاس ہی ہندو کمیونٹی کے لیے شمشان گھاٹ ہے لیکن ہم اپنی میت کے ساتھ رہنے کو مجبو رہیں ۔
واضح ہو کہ انتظامیہ سے بار بار مطالبے کے باوجود اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔ اب ان گاؤں والوں کے سامنے اپنے ہی گھر میں جگہ کا مسئلہ کھڑا ہوگیاہے۔ رپورٹ کے مطابق، گھر میں تازہ بنی قبروں کو اب پختہ نہیں کیا جاتا کیوں کہ اس سے زیادہ جگہ استعمال۔ قبروں کو نمایاں کرنے کے لیے ان پر چھوٹے بڑے پتھر رکھ دیے گئے ہیں۔پریشان گاؤں والوں نے نزدیک کے سانن گاؤں اچھنیرا قصبے کے قبرستانوں میں بھی اپنوں کو دفنانے کی کوشش کی لیکن وہاں کے لوگ بھی اپنی زمین دینے کو تیار نہیں ہیں ۔ نظام خان جو ایک میکینک ہیں، انہوں نے اخبار کو بتایا کہ ان گاؤں کی چاہ پوکھر سے زیادہ آبادی ہے ان کے قبرستان پہلے سے بھرے ہوئے ہیں ۔