اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کردی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کردی
 

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست مسترد کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے نوازشریف کی درخواست پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ نوازشریف کو انتہائی ماہر ڈاکٹروں سے علاج کی تجویز کی گئی ہے، ایسے ڈاکٹروں سے علاج کی تجویزہے جو پیچیدہ بیماریوں کے ماہر ہوں، نوازشریف کے دل کی شریانوں میں بندش کی وجہ سے کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کو دل کے دورے سے بچانے کے لیے اسٹنٹس ڈالنے ضروری ہیں، اس سے خون کی ترسیل میں بندش ختم ہوگی، جو اسٹنٹ ڈالے جانے ہیں وہ ملک میں دستیاب نہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مختصر یہ کہ علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے؟۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پاکستان میں بھی بہت قابل ڈاکٹر ہیں جو بیرون ملک بھی جاتے ہیں۔

جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ہے؟۔ خواجہ حارث نے کہا کہ جی میرا خیال ہے جب برطانیہ سے واپس آئے تو ای سی ایل پر ڈالا گیا، ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے تو الگ سے سماعت ہوگی ابھی عدالت کے سامنے نہیں۔

عدالت نے خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کےبعد فیصلہ محفوظ کیا اور تھوڑی دیر بعد سناتے ہوئے نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی استدعا مسترد کردی اور نیب کی اپیل منظور کرلی۔

2 رکنی بینچ نے زبانی مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں مل سکتی۔