ایسا آدمی جس نے صحافی بن کر وال سٹریٹ جرنل، ٹیلی گراف اور بی بی سی جیسے میڈیا اداروں کو بے وقوف بنایا

ایسا آدمی جس نے صحافی بن کر وال سٹریٹ جرنل، ٹیلی گراف اور بی بی سی جیسے میڈیا اداروں کو بے وقوف بنایا
ایڈورڈو مارٹنز برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو کا رہائشی اور بین الاقوامی شہرت کا حامل فوٹوگرافر تھا جو جنگوں کی کوریج کرتا تھا۔ اس نے غزہ، شام اور عراق سمیت کئی ممالک میں جنگجوں کی کوریج کی۔ اس کی بنائی ہوئی تصاویر دنیا کے بڑے اداروں وال سٹریٹ جرنل، ٹیلی گراف اور بی بی سی و دیگر پر شائع ہوتی رہیں، لیکن اب اس 32 سالہ معروف فوٹوگرافر کے متعلق ہولناک انکشاف ہوا ہے۔

ویب سائٹ mashable.com کے مطابق کئی جنگی فوٹوگرافرز اور دیگر لوگوں نے شک گزرنے پر تحقیقات کیں، جن میں معلوم ہوا ہے کہ ایڈورڈو کی بنائی ہوئی تمام تصاویر جعلی تھیں۔ اس نے کبھی میدان جنگ کا منہ تک نہیں دیکھا اور گھر بیٹھے انٹرنیٹ سے دوسرے فوٹوگرافر کی تصاویر اٹھا کر ان میں ترامیم کرتا اور گیٹی امیجز، زوما اور نورفوٹو جیسی آن لائن ایجنسیوں کو دے دیتا، جہاں سے بڑے بڑے اشاعتی ادارے وہ تصاویر حاصل کر کے شائع کرتے۔

ایڈورڈو پر سب سے پہلے برازیل ہی کے جنگی فوٹوگرافر فرنینڈو کوسٹا نیٹو کو شک گزرا، اس کی ایڈورڈو کے ساتھ دوستی بھی تھی چنانچہ اس نے جب اس سے اس حوالے سے پوچھا تو ایڈورڈو نے اپنے انسٹاگرام سمیت تمام آن لائن اکاﺅنٹ ڈیلیٹ کر دیے اور منظرعام سے غائب ہو گیا۔ اس کے غائب ہونے پر ایک اور برازیلین فوٹوگرافر ایگناشو ارونویک نے اس کی تصاویر پر تحقیق شروع کی، جس میں معلوم ہوا کہ ایڈورڈ کی زیادہ تر تصاویر دراصل ترکی میں رہنے والے امریکی فوٹوگرافر ڈینیئل سی بریٹ کی تھیں۔

ایڈورڈو اس کی تصاویر انٹرنیٹ سے اٹھا کر انہیں “فلپ” کرتا اور دیگر کانٹ چھانٹ کرکے ایجنسیوں کو دے دیتا تھا۔

ایگنا نے ایڈورڈو کی تصاویر گوگل امیج سرچ پر ڈھونڈی گئیں تو ویسی ہی ڈینیئل کی اصل تصاویر بھی سامنے آ گئیں۔ ان میں زیادہ سے زیادہ فرق یہ تھا کہ ایڈورڈو نے اس کی تصاویر کو الٹ کیا ہوا تھا۔

ایڈورڈو نے اپنی تصاویر کے کیپشنز میں بھی غلط معلومات دے رکھیں تھیں۔ ڈینیئل نے جو تصاویر کسی اور شہر میں بنائی تھیں لیکن ایڈورڈو نے کسی اور جگہ کا بتا رکھا تھا۔

رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف سامنے آنے پر کئی اشاعتی اداروں اور ایجنسیوں نے ایڈورڈو کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم وہ اپنے تمام آن لائن اکاﺅنٹس ڈیلیٹ کرکے منظرعام سے غائب ہو چکا ہے۔