نوجوان کی پولیس حراست میں ہلاکت، مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں نوجوان کی ہلاکت کے بعد مقبوضہ وادی میں ایک بار پھر پرتشدد مظاہرے شروع  ہو گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق، تفتیش کے دوران 28 برس کے لیکچرار رضوان اسد جان کی بازی ہار گئے جس کی تصدیق ان کے خاندان نے بھی کی ہے۔

نوجوان استاد نے کیمسٹری میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رکھی تھی اور وہ ان دنوں ایک نجی یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے۔

https://youtu.be/tqS1jonTYZE

نوجوان استاد کی پولیس حراست میں ہلاکت کی خبر ملتے ہی مظاہرین نے مختلف علاقوں میں پولیس پر پتھرائو کیا جب کہ سری نگر کے کئی علاقوں میں ہڑتال رہی۔

حکومت نے ضلع پلوامہ کے علاقے آوانتی پورا کی اسلامک یونیورسٹی کو بند کر دیا ہے جہاں رضوان اسد بطور لیکچرار اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے۔

رضوان اسد آوانتی پورا کے ہی رہائشی تھے جنہیں گزشتہ ماہ فروری میں کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم جماعت اسلامی کے خلاف کریک ڈائون کے دوران بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے حراست میں لیا تھا۔

پولیس ترجمان کے مطابق، رضوان اسد کو دہشت گردی کے ایک کیس میں تحقیقات کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق، وہ ان کی دوران حراست ہلاکت کے معاملے کی تفتیش کر رہے ہیں۔

رضوان اسد کے بھائی ذوالقرنین اسد کا کہنا ہے، میرے بھائی کو پولیس حراست میں قتل کیا گیا ہے اور کسی بھی قسم کی تحقیقات حقیقت عیاں نہیں کریں گی۔



انہوں نے کہا، ہماری خواہش ہے کہ اسد رضوان کے قتل کی تحقیقات ہوں لیکن اس سے کچھ نہیں ہو گا، ہم نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران اس نوعیت کے معاملات میں ہونے والی تحقیقات دیکھی ہیں۔

واضح رہے کہ اسد رضوان اور ان کے والد کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔ ذوالقرنین اسد کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی سے تعلق ہونا کوئی جرم نہیں۔

کشمیر کی متعدد معروف سیاسی شخصیات نے رضوان اسد کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ  کا کہنا تھا کہ نوجوان کے قاتلوں کو سزا ملنی چاہیے۔

https://twitter.com/OmarAbdullah/status/1107900145998290944?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1107900145998290944&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.dawnnews.tv%2Fnews%2F1099805

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق اتحادی اور مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ان کے گھر سے تفتیش کرنے کے لیے اٹھایا جاتا ہے اور واپس کفن میں چھوڑا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا، بھارتی حکومت کی جابرانہ سوچ نے تعلیم یافتہ نوجوان طبقے کو مزاحمت کی جانب دھکیل دیا ہے اور وہ اسلحہ اٹھانے پر مجبور ہو چکے  ہیں۔

https://twitter.com/MehboobaMufti/status/1107912081733496837?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1107912081733496837&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.dawnnews.tv%2Fnews%2F1099805

محبوبہ مفتی نے کہا، کشمیر کو اپنی بیمار قوم پرستی کا مظاہرہ کرنے کے لیے استعمال کرنا بند کرو، ہم بہت سہہ چکے ہیں۔