احمدی مسلمان نہیں مگر کیا وہ پاکستانی بھی نہیں ہیں؟

قائد اعظم یونیورسٹی میں ڈاکٹر عبدالسلام سائنس فیسٹیول کو اس لئے منسوخ کر دیا گیا کہ چند مذہبی انتہا پسندوں کو یہ پسند نہیں تھا۔ ان کے مطابق ڈاکٹر عبدالسلام کی پاکستان اور سائنس کے لئے خدمات اپنی جگہ، لیکن چونکہ وہ احمدی تھے اس لئے انہیں خراج تحسین نہیں پیش کیا جا سکتا۔

احمدی مسلمان نہیں مگر کیا وہ پاکستانی بھی نہیں ہیں؟

کیا احمدی پاکستانی ہیں؟ یہ سوال اب بہت اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ پاکستان کے آئین کے تحت ہم نے احمدیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا ہوا ہے۔ اس کے بعد 1984 کے ایک آرڈیننس کے ذریعے ان پر مزید پابندیاں لگا دی گئی تھیں۔ اب سوال یہ ہے کہ ان سب اقدامات کے بعد کیا انہیں امن کے ساتھ پاکستان میں رہنے کا اختیار ہے؟ ان کے مذہبی عقائد سے اختلاف اپنی جگہ، لیکن ان کو برابر پاکستانیوں کے حقوق دینا ایک الگ معاملہ ہے۔

یہ کیا طریقہ ہے کہ ہم ان کے قبرستانوں پر حملے کرتے ہیں، ان کے مردوں کو قبروں سے نکال کر ان کی بے حرمتی کرتے ہیں۔ مجھے نہیں سمجھ آتی کہ ان کے قبرستانوں سے مردوں کو نکال کر ہم اسلام کی کون سی خدمت کرتے ہیں۔ ان کی عبادت گاہوں پر حملہ کر کے ہم اسلام کی کون سی خدمت کرتے ہیں۔ ان کی ٹارگٹ کلنگ کر کے ہم اسلام کی کون سی خدمت کرتے ہیں۔ ان کے بچوں کے لئے تعلیمی درسگاہوں کے دروازے بند کر کے ہم اسلام کی کون سی خدمت کرتے ہیں۔

حال ہی میں قائد اعظم یونیورسٹی میں ڈاکٹر عبدالسلام سائنس فیسٹیول کو اس لئے منسوخ کر دیا گیا کہ چند مذہبی انتہا پسندوں کو یہ پسند نہیں تھا۔ ان کے مطابق ڈاکٹر عبدالسلام کی پاکستان اور سائنس کے لئے خدمات اپنی جگہ، لیکن چونکہ وہ احمدی تھے اس لئے ان کی سائنس اور پاکستان کے لئے خدمات کو خراج تحسین نہیں پیش کیا جا سکتا۔ حکومت پاکستان بھی ان کے سامنے سر جھکا دیتی ہے اور سائنس فیئر کینسل کر دیتی ہے۔

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اسی طرح ایک احمدی شہری مقابلے کا امتحان پاس کر کے پولیس میں اعلیٰ افسر لگ گیا ہے، لیکن جب اس کی پنجاب کے ایک ضلع میں پوسٹنگ کی جاتی ہے تو وہاں شور مچایا جاتا ہے کہ یہ احمدی ہیں اس لئے ان کو ہمارے ضلع سے ٹرانسفر کر دیا جائے۔ افسوس کی بات ہے کہ حکومت نے اس افسر کو صرف اس لئے ٹرانسفر کر دیا کہ وہ احمدی ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر احمدی پاکستانی ہیں، ہم نے ان کی پاکستانی شہریت منسوخ نہیں کی تو پھر ان سے نفرت کیوں؟

ان کے مذہبی عقائد کے بارے میں ہم فیصلہ کر چکے ہیں۔ اس کے بعد ان کے لئے بطور پاکستانی زندگی گزارنے اور پاکستان میں ترقی کرنے کے دروازے کیوں بند کئے جا رہے ہیں۔ ان کا احمدی ہونا ان کے لیے زندگی میں ترقی کرنے کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہو سکتا۔ ہم نے ہر پاکستانی کو اس کے مذہبی عقائد سے قطع نظر ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے ہیں۔ یہ ضمانت انہیں صرف آئین پاکستان نے ہی نہیں دی ہے بلکہ اسلامی تعلیمات بھی یہی ہیں۔

کیا یہ درست نہیں کہ سکول میں یہ پتہ لگنے کے بعد کہ بچہ احمدی ہے، اس کا سکول میں رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کالج میں یہ پتہ لگ جائے کہ طالب علم احمدی ہے تو اس کا کالج میں پڑھنا مشکل ہو جاتا ہے اور یونیورسٹیز کے حالات تو اور بھی خراب ہیں۔ یہ کیسا نظام ہے؟ ہم احمدی بچوں کو کس ماحول میں پروان چڑھا رہے ہیں؟ وہ انجانے خوف میں بڑے ہو رہے ہیں۔ کیا کوئی احمدی یہ اعلان کر کے کہ وہ احمدی ہے امن سے محفوظ رہ سکتا ہے؟ مشکل ہے۔ ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے۔ تبھی ہم اس صورت حال کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

پنجاب حکومت کی سپیشل برانچ کی ایک رپورٹ کے مطابق احمدیوں کو بلاسفمی کے مقدمات میں پھنسانے کے لئے پنجاب کے مختلف شہروں میں منظم گینگ بھی کام کر رہے ہیں۔ ایک ایک گینگ نے ایک شہر میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں درجنوں ایف آئی آرز درج کروائی ہیں۔ ایک ہی مدعی نے درجنوں ایف آئی آرز درج کروائی ہیں اور اس کو کاروبار بنا لیا ہے۔ ریاست کو اسے بھی دیکھنا چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں یہ مسائل اہم ہیں۔ ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ لیکن حالت یہ ہے کہ اب تو ریاستی ادارے اس قدر دفاعی پوزیشن میں چلے گئے ہیں کہ عدلیہ میں کوئی جج احمدیوں کا مقدمہ سننے کے لئے تیار نہیں۔ جج بھی ڈرتے ہیں۔