پاکستانی موسیقی کے سب سے بڑے پروگرام کوک اسٹوڈیو کے بارہویں سیزن کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس بار کوک اسٹوڈیو کی خاص بات ممتاز موسیقار اور پروڈیوسر روحیل حیات کی واپسی ہے۔
معروف مشروب ساز کمپنی کے تعاون سے ٹیلی وژن کے علاوہ ریڈیو اور انٹرنیٹ کے ذریعے بلامعاوضہ پیش کیے جانے والے پاکستانی موسیقی کے اس پروگرام کو دنیا کے ایک سو پچاس ملکوں میں دیکھا اور سنا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کوک اسٹوڈیو کے گیتوں کو پاکستان سے زیادہ پاکستان سے باہر پسند کیا جاتا ہے اور کوک اسٹوڈیو کے گیتوں سے لطف اندوز ہونے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد یورپ اور بھارت میں بستی ہے۔
جمعہ 18 اکتوبر کو کوک اسٹوڈیو کے بارہویں سیزن کا پہلا پروگرام جاری کیا گیا ہے۔ اس سے چند دن قبل کوک اسٹوڈیو کے زیر اہتمام عاطف اسلم کی آواز میں مظفر وارثی کا لکھا ہوا معروف حمدیہ کلام ''وہی خدا ہے‘‘ بھی جاری کیا جا چکا ہے جسے انٹرنیٹ پر اب تک ایک کروڑ سے زائد لوگ سن چکے ہیں۔
کوک اسٹوڈیو کے بارہویں سیزن میں جو فنکار حصہ لے رہے ہیں ان میں راحت فتح علی خان، عاطف اسلم، حدیقہ کیانی، ابرارالحق، آئمہ بیگ، ساحر علی بگا، علی سیٹھی، صنم ماروی، عمیر جسوال، قراۃ العین بلوچ ، زوئے وکیجی، برکت جمال فقیر، نمرہ رفیق، شمالی افغان اور فریحہ پرویز بھی شامل ہیں۔
کوک اسٹوڈیو کےگیارہویں سیزن کو علی حمزہ اور زوہیب قاضی نے پیش کیا تھا۔ اس کی ڈرائیونگ سیٹ پر اسٹرنگز بینڈ کے بلال مقصود اور فیصل کپاڈیہ تھے۔ پاکستان میں موسیقی کے شائقین میں یہ تاثر عام ہے کہ ان دو سالوں میں کوک اسٹوڈیو اپنی روایتی مقبولیت اور معیار برقرار نہیں رکھ سکا تھا۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی معروف گلوکارہ حدیقہ کیانی نے بتایا کہ کوک اسٹوڈیو کے بارہویں سیزن میں ان کے دو گیت شامل ہیں۔ پہلا فوک پنجابی گیت میاں محمد بخش، بابا فرید اور بابا بلھے شاہ جیسے صوفیوں کے دوہڑوں پر مشتمل ہے، دوسرا گیت سندھی ثقافت کے رنگ لیے ہوئے ہے۔
حدیقہ کہتی ہیں کہ ان کا کوک اسٹوڈیو کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت اچھا رہا اور انہیں لگتا ہے کہ کوک اسٹوڈیو کی پروفیشنل فضا میں ہر فنکار بہتر سے بہتر کام کرنے کہ جدوجہد میں رہتا ہے: '' کوک اسٹوڈیو جیسا پلیٹ فارم نہ صرف چھوٹے اور نئے فنکاروں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیتا ہے بلکہ یہ ہم جیسے قدرے پرانے فنکاروں کو بھی جدید انداز میں اپنا کام موسیقی کے شائقین تک پہنچانے کا موقع دیتا ہے۔‘‘
حدیقہ کیانی نے بتایا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں اور پاکستان میں بہت سے اچھا گانے والے ایسے لوگ موجود ہیں جنہیں کوئی جانتا تک نہیں، ایسے گمنام ہیروز کی صلاحیتوں کے اعتراف کے لیے کوک اسٹوڈیو جیسےکم از کم دس اور پلیٹ فارم ہونے چاہییں۔