نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ نے کہا ہے کہ کرکٹ ٹیم کولاحق خطرے کی تفصیلات نہ پاکستان کو بتائی گئیں اور نہ ہی بتائی جائیں گی۔
نیوزی لینڈ کرکٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کیوی بورڈ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پاکستان کے خلاف سیریز کھیلنے کے لیے پرعزم تھی کیونکہ اس سے قبل پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ اور خطرات سے نمٹنے کے لیے کیے گئے انتظامات کا جائزہ لیا گیا تھا لیکن جمعے کے روز ہر چیز بدل گئی، اس حوالے سے دی گئی ہدایات اور ممکنہ خطرے کے پیش نظر حالات بھی بدل گئے۔
ڈیوڈ وائٹ نے کہا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے دورے کی منسوخی کی مختصر وجوہات پاکستان کرکٹ بورڈ کو بتائی گئی ہیں تاہم تفصیلی انداز میں نہ تو انہیں بتایا گیا ہے اور نہ ہی بتایا جائے گا۔ ہمیں معلوم ہے کہ یہ پی سی بی کے لیے انتہائی مشکل وقت ہے لیکن ہمارے پاس دورہ منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا وہ اس کے علاوہ کیا کہہ سکتے ہیں کہ ہمیں جو ہدایات ملیں وہ ٹیم کو درپیش ممکنہ خطرے سے متعلق ایک ذمے دار اور انتہائی محتاط ذریعے سے ملنے والی رپورٹس کا نتیجہ تھیں۔
ڈیوڈ وائٹ نے کہا کہ نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے ملنے والی ہدایات کی روشنی میں ہم نے انتہائی ذمہ دارانہ قدم اٹھایا۔ ہم نے فیصلہ کرنے سے پہلے نیوزی لینڈ کے حکومتی عہدیداروں کے ساتھ کافی بات چیت کی اور پی سی بی کو اپنے موقف سے آگاہ کرنے کے بعد ہی ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ میچ کھیلنے کے لیے کسی تیسرے ملک کا انتخاب کیا جائے تاہم پاکستان نے نیوزی لینڈ کی اس پیشکش کو مسترد کردیا ہے. اعلی حکومتی ذرائع کے مطابق کیوی بورڈ نے کہا کہ نیوزی لینڈ دوبارہ پاکستان میں کھیلنا چاہتا ہے ری شیڈول سیریزکیلئے مناسب جگہ تلاش کر رہے ہیں جوکہ پاکستان سے باہر ہو تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کی نیوٹرل مقام پرکھیلنے کی پیشکش مسترد کردی ہے.
خیال رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیوں کے مابین 18 سال بعد پاکستان میں میچ ہونے جا رہا تھا تاہم آخری لمحے پر دورہ نیوزی لینڈ نے منسوخ کر دیا. پی سی بی کا کہنا ہے کہ مہمان ٹیم کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف انتظامات کررکھے تھے، نیوزی کرکٹ بورڈ کو سیکورٹی انتظامات کی یقین دہانی کرائی تھی نیوزی لینڈ کے یکطرفہ فیصلے پر دنیا بھر کے کرکٹرز اور شائقین نے مایوسی کا اظہار کیا تھا اور پاکستان کو محفوظ ملک قرار دیا تھا.