دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وبا سے لڑنے کے لئے صرف سوشل ڈسٹینسنگ ہی طریقہ رائج الوقت ہے اور اسی لئے تمام معاشی معاشرتی اور مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے. مگر پاکستان کی مساجد میں باجماعت نماز کی پابندی ایسا شجر ممنوع بن چکا ہے جس کو چھوا نہیں جا سکتا۔
اسی حوالے سے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ حکومت مساجد میں باجماعت نماز پر پابندی کے حوالے سے علما کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان کے مسلمان سعودی عرب، ترکی، ایران، ملائشیا اور دیگر مسلم ممالک کے مسلمانوں سے زیادہ مسلمان ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ جب سب سے زیادہ حرمت والی مساجد مسجد حرام اور مسجد نبوی بند ہوگئیں تو کیا امر مانع ہے کہ پاکستان کی مساجد بند نہیں ہو سکتی؟ انہوں نے ببانگ دہل کہا کہ حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنی چاہئے اور اس قسم کے معاملات میں یکسو ہو کر یکطرفہ فیصلہ لینا چاہئے.
کیونکہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی جان کی حفاظت کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان علما سے بلیک میل ہونا بند کرے جو اختلاف کا کوئی بھی موقع نہیں چھوڑتے۔ انہوں نے پاکستانی علما کی قابلیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان میں سے ایک بھی نہیں جس کی کوئی کتاب بین القوامی سطح پر پڑھائی جاتی ہو۔ انہوں نے یہ گفتگو ڈان نیوز کے پروگرام دو رائے میں کی۔
یاد رہے کہ علما اکرام اور صدر پاکستان کے درمیان طے پانے والے 20 نکاتی معاہدے کے تحت ملک میں رمضان کے دوران تراویح باجماعت پڑھانے کا مشروط فیصلہ کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر ایسے ہوا تو مساجد کرونا وائرس کی نرسری ثابت ہوں گی۔