عمران خان ناموس رسالت کا سپاہی مگر۔۔۔!

عمران خان ناموس رسالت کا سپاہی مگر۔۔۔!
ناموس رسالت اور اسلامو فوبیا امت مسلمہ کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔  یوں تو ناموس رسالت اور اسلامو فوبیا کا مسئلہ تمام دنیا کے مسلمان ممالک ، ان ممالک کے عوام اور مسلمان لیڈران کا ہونا چاہیئے مگر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ان ایشوز پرجو پوزیشن لی ہے قابل تحسین ہے۔ عمران خان نے  اقوام متحدہ میں امت مسلمہ کا مقدمہ جیسے لڑا ، اسلاموفوبیا پر جس طرح کھل کر بات کی اس کی نظیر کہیں نہیں ملتی۔

عمران خان نے اس مسئلہ کو نہ صرف یو این بلکہ اس کے بعد او آئی سی میں بھی اس مسئلے کو اجاگر کیا اور اس مد میں  تمام مسلمان ممالک اور ان کے سربراہان کو خطوط بھی لکھے۔

پاکستان میں بھی بیشتر تقاریب میں ناموس رسالت پر کھل کر بات کی گئی مگر اپنی ناقص کارکردگی اور ناہلی کی وجہ سے عمران خان نے ان سب کاوشوں اور کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے اور اب عوام ان تمام تاریخی حقائق کو بھول گئے۔ اس حکومت کی جانب سے کالعدم مذہبی گروہ پرجس طرح تشدد کیا قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے۔

اس حکومت نے بہت بھونڈے انداز سے اس حساس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی، اس حکومت نے ماضی میں مسلم لیگ ن کی حکومت کی طرح ماڈل ٹاؤن کی تاریخ دوہرا کر اپنی پاوں پر کلہاڑی مارلی ہے۔  دوسری جانب جب آپکے شہباز گل جیسے غیر سنجیدہ لوگ مشیر اور معاونین ہوں گے تو پھر فیصلے بھی ایسے ہی ہونگے۔
اس حکومت نے اپنے اناڑی پن کی وجہ سے پورا ملک بند کروا دیا۔ اپنی نا اہلی کی بدولت فضل الرحمان سمیت دوسری مذہبی جماعتوں کو کیش کروانے اور فائدہ لینے کا کا موقع فراہم کیا۔ پیپلزپارٹی کو داد نہ دینا زیادتی ہوگی انہوں نے اس معاملے پر لیڈر شپ کی سطح پر سیاست نہیں کی۔ تاہم مسلم لیگ ن نے بھی کل ہونے والے اجلاس میں اس وجہ سے حکومت پر شدید تنقید کی اور سیاسی مفادات حاصل کرنے کی جانب چل پڑی۔

میں خود عمران خان کا سپورٹر رہا مگر یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ عمران خان تم اپوزیشن میں ہی اچھے تھےاس تبدیلی سے کچھ نہیں بدلا ، ابھی بھی وہی ہورہا جو پچھلی حکومتوں نے کیا۔ افسوس یہ ملک یوں ہی چلتا رہے گا۔

مصنف نے جامعہ گجرات سے صحافت کی تعلیم حاصل کی ہے اور ڈیجیٹل صحافت سے منسلک ہیں۔