کورونا ویکسین لگانے کے بعد لوگ ’مگرمچھ‘ بن سکتے ہیں، برازیلی صدر بولسونارو

کورونا ویکسین لگانے کے بعد لوگ ’مگرمچھ‘ بن سکتے ہیں، برازیلی صدر بولسونارو
برازیل کے صدر جائر بولسونارو نے کورونا وائرس کی ویکسین پر تنقید کرتے ہوئے انتہائی عجیب و غریب دعویٰ کیا ہے کہ کورونا ویکسین لگانے کے بعد لوگ، مگرمچھ بن سکتے ہیں۔

مشہور برطانوی جریدے انڈیپنڈنٹ  کے مطابق چند روز قبل ویکسین سے متعلق دعویٰ کرتے ہوئے برازیلی صدر بولسونارو نے یہ بھی کہا تھا کہ ویکسین لگانے سے خواتین کے چہرے پر بالوں میں اضافہ ہوسکتا ہے اور مردوں کی آوازیں تبدیل ہوکر زنانہ ہوسکتی ہیں۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جائر بولسونارو نے کورونا وائرس ویکسین سے متعلق کہا کہ 'فائزر کے معاہدے میں، یہ واضح ہے کہ: ہم کسی مضر اثرات کے ذمہ دار نہیں ہیں، اگر آپ مگرمچھ میں تبدیل ہوجاتے ہیں تو یہ آپ کا مسئلہ ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ' اگر آپ مافوق الفطرت مخلوق (superhuman) بن جاتے ہیں، اگر عورت کی داڑھی آنا شروع ہوجاتی ہے یا اگر کوئی مرد زنانہ آواز میں بولنا شروع کردے تو ان کا (فائزر) کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے'۔

جائر بولسونارو جو رواں برس کورونا وائرس سے صحتیاب ہوئے تھے، انہوں نے متعدد مواقع پر یہ اصرار کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس ویکسین نہیں لگوائیں گے اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ لوگوں کو ویکسین لگوانے سے انکار کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

انہوں نے 17 دسمبر کو کہا تھا کہ 'کچھ لوگ کہتے ہیں کہ میں ایک بری مثال پیش کررہا ہوں، لیکن میں احقموں، بیوقوفوں سے یہ کہتا ہوں، انہیں بتاتا ہوں کہ میں پہلے ہی وائرس کا شکار ہوچکا ہوں، مجھ میں اینٹی باڈیز موجود ہیں تو ویکسین کیوں لگاؤں؟'۔

اس سے قبل نومبر میں جائر بولسونارو نے اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میں آپ کو بتاتا ہوں، میں ویکسین نہیں لگواؤں گا'۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ میرا حق ہے اور مجھے یقین ہے کہ کانگریس ان کے لیے مشکلات پیدا نہیں کرے گی جو ویکسین نہیں لگوانا چاہتے ہیں۔

برازیل نے رواں ماہ کے آغاز میں ایک ویکسینیشن پلان جاری کیا تھا جس میں آبادی ایک چوتھائی حصے کو ابتدائی طور پر ویکسین لگانا شامل تھا تاہم اس کے آغاز کی کسی تاریخ کا عندیہ نہیں دیا گیا۔

واضح رہے کہ برازیل کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا دنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں متاثرہ افراد کی تعداد 72 لاکھ 38 ہزار سے زائد جبکہ ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار سے زائد ہے جو امریکا کے بعد اموات کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے