ایمیزون کے جنگلات میں لگی آگ، جی سیون کی پیشکش اور برازیل کا انکار

ایمیزون کے جنگلات میں لگی آگ، جی سیون کی پیشکش اور برازیل کا انکار
برازیل نے ایمیزون کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے جی سیون ممالک کی پیشکش ٹھکرا دی۔ ایمیزون کے درخت اور پودے زمین کی 20 فیصد آکسیجن پیدا کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان جنگلات میں لگنے والی آگ پوری دنیا کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جی سیون ممالک کی میزبانی کرنے والے فرانسیسی صدر نے ایمیزون کے جنگلات کی آگ پر قابو پانے کے لیے 22 ملین ڈالر جاری کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم برازیلین حکام نے فرانسیسی صدر کی پیشکش کو مسترد کردیا۔

جی سیون ممالک کے اجلاس کے اختتام پر فرانسیسی صدر نے 22 ملین ڈالر جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ فنڈز کی دستیابی فوری طور پر یقینی بنائی جائے گی جب کہ انہوں نے فرانس کی جانب سے فوجی معاونت کا بھی اعلان کیا تھا۔

برازیلین حکام نے جی سیون ممالک کی پیشکش کو رد کرنے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی تاہم برازیل کے صدر جیر بولسونارو نے الزام لگایا ہے کہ فرانس برازیل سے ایک کالونی کی طرح برتاؤ کررہا ہے۔ برازیل کے وزیر دفاع کے مطابق ایمیزون کی آگ قابو سے باہر نہیں ہے، ایمیزون میں ماحولیاتی جرائم اور آگ پر قابو پانے کے لیے 44 ہزار اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں۔

جی سیون ممالک کی پیشکش پر برازیلین صدر کے چیف آف اسٹاف نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ وسائل یورپ میں شجرکاری کے لیے زیادہ بہتر ہو سکتے ہیں۔



واضح رہے کہ برازیل میں آگ لگنے کے بے شمار واقعات پیش آتے ہیں جن میں زیادہ تر واقعات ایمیزون میں ہوتے ہیں۔ جب کہ اس بار ایمیزون کے جنگلات میں گذشتہ کئی روز سے لگی آگ شدت اختیار کرچکی ہے جس سے پڑوسی ممالک بھی متاثر ہوئے ہیں۔

جی سیون ممالک کے اجلاس میں بھی ایمیزون کے جنگلات میں لگنے والی آگ پر بحث ہوئی جب کہ فرانسیسی صدر نے جنگلات میں لگنے والی آگ کو بین الاقوامی بحران قرار دیا۔