عامر غوری نے کہا ہے کہ پاکستان میں دوبارہ دو پارٹی سسٹم بننے جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے اندر بہت سے لوگ اس وقت کنٹریکٹ کے اوپر ہیں۔ ان کا کنٹریکٹ کب ایکسپائر ہوگا؟ اس بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اگر سیاست چل رہی ہو تو کوئی اصول بھی ہو۔ یہاں تو شخصیات ریاست سے زیادہ مضبوط ہو جاتی ہیں اور کچھ عرصے کیلئے آ کر ملک کو اپنی مرضی سے چلانا چاہتی ہیں۔ دوسری جانب سیاسی جماعتوں میں بھی یہی صورتحال ہے۔ پاکستان کی ہر سیاسی جماعت فیصل آباد کے گھنٹہ گھر کی طرح ہے، جہاں تمام راستے آ کر رکتے ہیں۔
ملکی صورتحال پر یہ تبصرہ انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی الیکشن پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی ہی جماعت کے پیچھے پڑے گئے ہیں کہ انہوں نے امیدوار ہی صحیح منتخب نہیں کئے تھے لیکن وزرا کہہ رہے ہیں کہ مہنگائی کی وجہ سے شکست کا سامنا ہوا۔
پروگرام میں شریک عبدالمعیز جعفری کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ لندن میں نواز شریف کی اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور شہباز شریف کا ہدف اب وزارت عظمیٰ بن چکا ہے۔ وہ اب ایک مرکزی کھلاڑی بننا چاہ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام باتیں اس بات کی جانب اشارہ کر رہی ہیں کہ نواز شریف ایک نے بار پھر سے اپنی روایت کو دہراتے ہوئے کنگ میکنگ کی کوشش کی ہے لیکن میرے لئے ایشو یہ ہے کہ یہ جب بھی اس طرح کی چیز کرتے ہیں تو جتنی باتیں انہوں نے یا ان کی صاحبزادی مریم نواز نے کی ہوتی ہیں اس پر اس طرح پانی پھیر دیتے ہیں۔
عبدالمعیز جعفری کا کہنا تھا کہ ان کو اندازہ ہونا چاہیے کہ اس موقع پرستی سے جمہوری جدوجہد کو بہت نقصان ہوتا ہے۔ آپ لوگوں کو بے وقوف بنا کر دوبارہ نئے سرے سے ایسی چیزیں نہیں شروع کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ ایسے وقت پر کیا جا رہا کہ جب شاید ایک دھکا اور دینے سے دیوار اگر گرتی نہ بھی تو اس میں کم از کم دراڑ ضرور آ جاتی اور یہ دیوار عمران خان نہیں بلکہ وہ ہیں جن سے نواز شریف اب پھر سے ڈیل کر رہے ہیں۔ جہاں دیوار کو گرانے کیلئے دھکا لگانے کی ضرورت ہوتی ہے، اس موقع پر یہ اسے کندھا دے کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔
سابق صدر زرداری کے حالیہ بیان پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات کا رنج ہے کہ بی ٹیم تو میں تھا لیکن آپ میرے گھرانے سے کسی اور سے ڈیل کرنے سے چکر میں تھے۔ مسلم لیگ (ن) اگر ڈیل کرے گی تو زرداری کے پاس کوئی کارڈز نہیں بچیں گے، پیپلز پارٹی کی حیثیت پھر ایک علاقائی پارٹی کی ہی رہے گی۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس بات میں واضح ہیں کہ عمران خان کو ہٹا کر ہم سال ڈیڑھ سال کیلئے حکومت نہیں بنائیں گے اور نہ ہی ایسی کسی حکومت کو لانے میں مدد ہی کریں گے۔ ان کا صرف ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ اگر عمران خان کو ہٹایا جاتا ہے تو صرف ایسی حکومت آئے جس کا مقصد صرف انتخابات کا انعقاد ہو۔ دوسری جانب زرداری صاحب جو باتیں کر رہے ہیں وہ پاکستان کی روایتی سیاست میں ہوتی رہتی ہیں تاکہ ٹکٹ لینے والوں کو اپنی جانب متوجہ کیا جا سکے۔