ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں معاملات طے، شہباز شریف وزیراعظم اور آصف زرداری صدر ہوں گے

دونوں سیاسی جماعتوں کے قائدین کی ملاقات کے دوران حکومت سازی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اور اس دوران اقتدار کا فارمولا طے کر لیاگیا۔ آصف علی زرداری کو صدر مملکت بنانے اور وزیر اعظم کا منصب شہباز شریف کو دینے پر اتفاق کیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی مسلم لیگ ن اور سینیٹ کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی کو دینے کا فیصلہ ہوا۔

ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں معاملات طے، شہباز شریف وزیراعظم اور آصف زرداری صدر ہوں گے

وفاق اور صوبوں میں حکومت سازی کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں۔ شہباز شریف وزیراعظم جبکہ آصف زرداری صدر مملکت کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیراعظم کے امیدوار شہباز شریف، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو اور دیگر رہنماؤں کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات میں شہباز شریف، بلاول بھٹو، اسحاق ڈار، مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ اور احسن اقبال شامل تھے۔

دونوں سیاسی جماعتوں کے قائدین کی ملاقات کے دوران حکومت سازی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اور اس دوران اقتدار کا فارمولا طے کر لیاگیا۔ آصف علی زرداری کو صدر مملکت بنانے اور وزیر اعظم کا منصب شہباز شریف کو دینے پر اتفاق کیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی مسلم لیگ ن اور سینیٹ کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی کو دینے کا فیصلہ ہوا۔

پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی۔ مذاکرات میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پیپلز پارٹی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ ن، گورنر پنجاب اور خیبرپختونخوا پیپلز پارٹی، گورنر سندھ اور بلوچستان مسلم لیگ ن کا لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مرکز کی طرز پر بلوچستان میں اتحادی مخلوط حکومت کا حصہ ہوں گے، مسلم لیگ ن وزیر اعلیٰ بلوچستان کا عہدہ پیپلز پارٹی کو دینے پر رضا مند ہو گئی۔ بی اے پی بھی اتحاد کا حصہ ہوگی۔سپیکر بلوچستان بی اے پی سے ہو گا۔

حکومت سازی کے معاملے پر ہونے والی بیٹھک کے اختتام پر آصف زرداری، بلاول بھٹو اور شہباز شریف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی کمیٹیوں نے بڑی محنت کے بعد اپنا کام مکمل کیا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

انہوں نے کہا کہ میں آپ کو بتا سکتاہوں کہ اب پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے نمبرز پور ے ہو چکے ہیں ، ہم حکومت بنانے کی پوزیشن میں  آگئے ۔  جیسے آپ سب کو معلوم ہے کہ سنی اتحاد کونسل کے پاس حکومت بنانے کیلئے نمبرز موجود نہیں تھے۔ اب پاکستان کو اس بحران سے نکالنے کیلئے پیپلز پارٹی اور ن لیگ حکومت بنانے جارہے ہیں۔ امید ہے کہ جلد از جلد شہبازشریف ایک بار پھر وزیراعظم بنیں گے۔ ہماری دعا یہ ہے کہ  اللہ ہمارا ملک کو بحران سے نکالنے، اندرونی و بیرونی مسائل کو حل کرنے میں ساتھ دے اور ہم کامیاب ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے الیکشن کے بعد صدر پاکستان کا لیکشن ہونے جارہاہے اس میں ہم ن لیگ کے شکر گزار ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کے امیدوار صد ر زردار ی کی حمایت کر رہے ہیں اور صدارت کیلئے ہمارا مشترکہ امیدوار صدر زرداری ہوں گے، ہم مل کر ان تمام مسائل کا مقابلہ کریں گے اور ہماری پوری کوشش ہو گی کہ عوام کی امیدوں پر پورا اتریں ۔ ایک بار پھر میں آپ کا شکر گزار ہوں۔ خاص طور پر وزیراعظم شہبازشریف کا شکر گزار ہوں ۔

نامزد وزیراعظم شہبازشریف کا کہناتھا کہ میں یہاں پر موجود اپنے صحافی بھائیوں کا شکر گزار ہوں کہ آپ یہاں تشریف لائے۔ اس اہم موقع پر صدر زرداری ، بلاول بھٹو کا  بھی شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے تمام انتظاما ت کیے۔سب سے پہلے کہوں گا کہ ہم نے  آزاد ممبر کو پیغام دیا کہ اگر وہ حکومت بنا سکتے ہیں تو بڑے شوق سے بنائیں۔  قوم کو اپنی میجورٹی دکھائیں۔ ہم اسے نہ صرف دل سے قبول کریں گے بلکہ مبارک باد بھی پیش کریں گے۔  ہم آئین کے مطابق ہم باقاعدہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔ وہ حکومت چلائیں، یہ ملک کی اہم ترین ضرورت ہے۔لیکن وہ اس قابل نہیں ہیں ، ان کے پاس مطلوبہ تعداد نہیں ہے۔ ابھی انہوں نے سنی اتحاد اور ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ بھی اتحاد کیا لیکن ان کے پاس مطلوبہ نمبرز نہیں  ہیں ۔

شہبازشریف نے کہا کہ ہماری  اور پیپلز پارٹی کے درمیان جو کمیٹی بنی ، ان کے گفتگو کے کئی دور ہوئے اور ہر مرتبہ ایک مثبت گفتگو ہوئی۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ہم یہاں پر بیٹھے ہیں اور مجھے یہ بات بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہوتی ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر ہمارے پاس مطلوبہ تعداد ہے ہم نئی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔ اس لیے زرداری اور بلاول بھٹو کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے بھر پور تعاون کیا ۔ اس کیلئے نوازشریف کا بھی مشکور ہوں جن کی لیڈرشپ اور گائیڈنس کے باعث یہ ممکن ہواہے ۔میں سمجھتاہوں کہ پاکستان کو اس وقت بے پناہ ، چیلنجز کا سا منا ہے۔ ان کے اوپر بات کرنے سے قبل یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اس اتحاد کا یہ بھی فیصلہ ہے کہ انشاء اللہ ہمارے پاس مطلوبہ تعداد ہے کہ ہم متفقہ طور پر آصف زرداری کو صدر منتخب کروائیں گے۔ اس اتحاد میں دوسری اتحادی پارٹیوں کا بھی شکر گزارہوں جن میں ایم کیوایم، آئی پی پی ، ق لیگ شامل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یہ سب اتحادی مل کر نا صرف ان عہدوں کیلئے ووٹ ڈالیں گے بلکہ مل کر مشاورت کے ساتھ قدم بڑھائیں گے۔ دہشتگردی کی دوبارہ لہر آئی ہے،  کے پی اور بلوچستان میں بےشمار بھائی بہن شہید ہوئے ہیں۔ افواج پاکستان کے جوان شہید ہوئے۔ اس اتحاد نے اس کا مقابلہ کرناہے۔ مہنگائی کے خلاف جنگ کرنی ہے۔ معیشت کو دوبارہ اپنے پاوں پر کھڑا کرناہے ۔ اس ملک کے اندر معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے ملکی پیدوار کو بڑھانے کیلئے ، نوجوان نسل کیلئے جدید خطوط پر تعلیمی مواقع مہیا کرنا اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ماہر بنانا ہی ہمارامقصد ہے تاکہ وہ قوم کے عظیم معمار بنیں۔ ناصرف پاکستان بلکہ بیرون ملک میں بھی روز گار کمائیں اور ملک کی ترقی میں کردار ادا کریں ۔

اس کے علاوہ میں سمجھتاہوں کہ ملک 76 سال کے بعد بھی قرضوں پر زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کا خاتمہ کرنا ہوگا ۔ اس کیلئے دن رات محنت کرنی ہو گی۔ یہ چیلنجز ہیں جن کا ہمیں سامنا ہے ، یہ قربانی اور ایثار کا سفر ہے ۔ یہ حکومت ، وزارتیں اور باریاں لینے کی بات نہیں ہے۔ اس وقت پاکستان کو مشکلات سے بچانا اور پاوں پر کھڑا کرناہے ۔