وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ مزاحمت کی گئی تو آئین کے نفاذ کے لیے گورنر راج کی گنجائش موجود ہے۔ پرویز الٰہی کے بعد حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ ہوں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب وزیراعظم کو کہہ سکتے ہیں کہ صوبے میں گورنر راج لگایا جائے۔ آئین کا آرٹیکل 130 بڑا واضح ہے۔ گورنر جب چاہیں اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔ آئین میں لکھا ہے کہ پرویز الہی اعتماد کا ووٹ نہ لیں تو وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔ گورنر نے آئین کے تحت اجلاس بلایا۔ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر کابینہ فوری طور پر تحلیل ہو جائے گی۔ گورنر دوبارہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کا کہہ سکتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی سے کہوں گا کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق چلیں۔ تحریک انصاف کچھ بھی کر لے آئین سے مزاحمت نہیں کر سکتی۔ آئین میں لکھا ہے کہ وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہ لیں تو وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔ گورنر کی مرضی ہے جب بھی اعتماد کے ووٹ لینے کا کہہ دیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ ان کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں اگر ہیں تو اعتماد کا ووٹ لے لیں۔
وزیر داخلہ نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے متعلق کہا کہ پرویز الٰہی کے جانے کے بعد ہمارے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز ہوں گے۔ پرویز الہی سے بیک ڈور کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔ میں اپنی مرضی بیان نہیں کر رہا۔ آئینی بات کر رہا ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی مبینہ آڈیوز سے متعلق رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کی آڈیو حقیقت ہے۔ ان کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عدالت سے پرویز الہٰی کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا جبکہ سپیکر کی رولنگ کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔
دوسری جانب پنجاب کے گورنر بلیغ الرحمان نے آج شام 4 بجے وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا تاہم وقت مقررہ کے 2 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی پنجاب اسمبلی کے باہر سناٹا ہے اور وزیراعلیٰ پرویزالہیٰ نے گورنر کی ایڈوائس نظر انداز کردی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے سمری پر عمل نہ کئے جانے پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا مراسلہ دوبارہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اعتماد کا ووٹ نہ لینے کی صورت میں گورنر وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کو سیل کرنے کا حکم جاری کریں گے۔