سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہےکہ پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے ارکان کی تعداد زیادہ ہے اور وزارتِ اعلیٰ ان کا حق ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی، سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان اور ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد آصف زرداری، چوہدری شجاعت حسین اور مسلم لیگ ن کے درمیان رابطوں کا سلسلہ جاری تھا ۔
ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے پیپلزپارٹی کی حمایت کے فیصلے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ پیپلز پارٹی کو دیے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا تاہم اب آصف زرداری کے بیان نے اس کے تردید کر دی۔
اپنے بیان میں سابق صدر کا کہنا تھاکہ میرے لیے حمزہ شہباز اوربلاول بھٹو میں کوئی فرق نہیں۔ حمزہ شہباز میرے لیے بلاول بھٹوسے کم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں ن لیگ ارکان کی تعداد زیادہ ہے لہٰذا پنجاب میں وزارتِ اعلیٰ ان کا حق ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرویز الٰہی کے جانے کے بعد ہمارے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز ہوں گے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 130 بڑا واضح ہے۔ گورنر جب چاہیں اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔ آئین میں لکھا ہے کہ پرویز الہی اعتماد کا ووٹ نہ لیں تو وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔ گورنر نے آئین کے تحت اجلاس بلایا ۔ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر کابینہ فوری طور پر تحلیل ہو جائے گی۔ گورنر دوبارہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کا کہہ سکتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بیوروکریسی سے کہوں گا کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق چلیں۔ تحریک انصاف کچھ بھی کر لے آئین سے مزاحمت نہیں کر سکتی۔ آئین میں لکھا ہے کہ وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہ لیں تو وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔ گورنر کی مرضی ہے جب بھی اعتماد کے ووٹ لینے کا کہہ دیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ ان کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں اگر ہیں تو اعتماد کا ووٹ لے لیں۔ پرویز الہی سے بیک ڈور کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔ میں اپنی مرضی بیان نہیں کر رہا۔ آئینی بات کر رہا ہوں۔